• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 33091

    عنوان: سادات کے لیے زکاة اور صدقہ جائز نہیں ہے تو محلے میں جو کوئی خیرات کرتاہے کیا وہ جائز ہے؟ یا اگر کوئی سید نہ ہو اور اسے کوئی مال ملے زکاة یا صدقہ واجبہ سے تو کیا وہ یہ مال سید رشتہ دار یا سید دوست پر خرچ کرسکتاہے یا نہیں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: سادات کے لیے زکاة اور صدقہ جائز نہیں ہے تو محلے میں جو کوئی خیرات کرتاہے کیا وہ جائز ہے؟ یا اگر کوئی سید نہ ہو اور اسے کوئی مال ملے زکاة یا صدقہ واجبہ سے تو کیا وہ یہ مال سید رشتہ دار یا سید دوست پر خرچ کرسکتاہے یا نہیں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 33091

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1127=957-8/1432 سادات کے لیے زکاة اور صدقات واجبہ لینا جائز نہیں ہے، حدیث میں ہے: ”یا بني ہاشم إن اللہ قد حرّم علیکم غسالة الناس وأوساخہم“ (ہدایہ: ۱/۱۸۶) محلے میں سے اگر کوئی صدقات اجبہ اور زکاة دیتا ہے تو اسے غریبوں اور ناداروں کو دینا ضروری ہے، سادات کو دینا جائز نہیں۔ البتہ سادات کے لیے صدقات نافلہ کی گنجائش ہے۔ غیرسید کو جب زکاة وغیرہ ملے تو وہ سادات پر رشتہ دار ہوں یا غیررشتہ دار خرچ کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند