عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 177682
جواب نمبر: 177682
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:789-571/SN=8/1441
زمین جائداد وغیرہ پر وجوب زکات کے لیے بہ وقت خریداری تجارت یعنی آگے فروخت کرنے کی پختہ نیت ہوناشرط ہے ، سوال میں حو تفصیل آپ نے تحریر کی ہے کہ پاکستان آنے کے بعد اس پلا ٹ پر مکان بھی بناسکتے ہیں نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اسے فروخت کردیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تجارت کی پختہ نیت نہیں کی ہے ؛ لہذا اس پلاٹ کی مالیت پر زکات شرعا واجب نہیں ہے۔
(وما اشتراہ لہا) أی للتجارة (کان لہا) لمقارنة النیة لعقد التجارة (لا ما ورثہ ونواہ لہا) لعدم العقد إلا إذا تصرف فیہ أی ناویا فتجب الزکاة لاقتران النیة بالعمل.... والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکی بنیة التجارة بشرط عدم المانع المؤدی إلی الثنی وشرط مقارنتہا لعقد التجارة.... ولونوی التجارة بعد العقد أواشتری شیئا للقنیة ناویا أنہ إن وجد ربحا باعہ لا زکاة علیہ (الدر المختار مع رد المحتار 3/193،ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند