• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 177682

    عنوان: زمین جائداد وغیرہ پر وجوب زکات کے لیے كیا شرط ہے؟

    سوال: میں پاکستان کا رہنے والا ہوں اور قطر میں کام کرتاہوں، میں نے پاکستان میں ایک پلاٹ خریداہے اس نیت سے کہ پیسہ محفوظ رہے گا، اور مستقبل میں جب میں پاکستان واپس آوٴں گا چار پانچ سال کے بعد تو یا تو میں اس میں مکان بناؤں گا یا پھر کسی دوسری جگہ مکان خریدوں گا، نومبر 2019ء میں پلاٹ خریدا تھا، زکاة دینے کی تاریخ ۱۱ رجب ہے، بتائیں کہ کیا مجھے اب اس پر پلاٹ پر زکاة دینی ہوگی؟ واضح رہے کہ چار مہینے قبل میں پلاٹ خریداہے۔

    جواب نمبر: 177682

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:789-571/SN=8/1441

     زمین جائداد وغیرہ پر وجوب زکات کے لیے بہ وقت خریداری تجارت یعنی آگے فروخت کرنے کی پختہ نیت ہوناشرط ہے ، سوال میں حو تفصیل آپ نے تحریر کی ہے کہ پاکستان آنے کے بعد اس پلا ٹ پر مکان بھی بناسکتے ہیں نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اسے فروخت کردیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تجارت کی پختہ نیت نہیں کی ہے ؛ لہذا اس پلاٹ کی مالیت پر زکات شرعا واجب نہیں ہے۔

    (وما اشتراہ لہا) أی للتجارة (کان لہا) لمقارنة النیة لعقد التجارة (لا ما ورثہ ونواہ لہا) لعدم العقد إلا إذا تصرف فیہ أی ناویا فتجب الزکاة لاقتران النیة بالعمل.... والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکی بنیة التجارة بشرط عدم المانع المؤدی إلی الثنی وشرط مقارنتہا لعقد التجارة.... ولونوی التجارة بعد العقد أواشتری شیئا للقنیة ناویا أنہ إن وجد ربحا باعہ لا زکاة علیہ (الدر المختار مع رد المحتار 3/193،ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند