• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 158651

    عنوان: کیا صدقہ لے لیے جانور قربان کرنا

    سوال: کیا صدقہ لے لیے جانور قربان کرنا نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) یا صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) سے ثابت ہے ؟

    جواب نمبر: 158651

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 647-63T/L=6/1439

    نفلی قربانی کر نا جائز ہے ،امام ابوداؤ رحمہ اللہ نے ”باب الاضحیة عن المیت “میت کی طرف سے قر بانی کرنا کا باب باندھ کر حضرت علی ر،ضی اللہ عنہ کا عمل ذکر کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قربانی کیا کر تے تھے ”حدثنا عثمان بن ابی شیبة حدثنا عن ابی الحسناء عن الحکم عن حنش قال رایت علیا یضحی بکبشین فقلت لہ ماہذا فقال ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوصانی ان اضحی عنہ فانا اضحی عنہ (ابو داؤد :۲۷۹،باب الاضحیة عن المیت)نیزاس کی تائید حضر ت عائشہ ،حضرت ابوہریرہ ،حضرت جابراور حضرت ابورافع رضی اللہ عنہم سے مر وی ہے کہ ان روایات سے ہوئی ہے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کی طرف سے قربانی کرنا مذکورہے امت میں ظاہر ہے کہ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اس سے قبل وفات پاچکے ہوں ،اعلاء السنن میں باب التضحیة عن المیت کا باب باندھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ والی روایت لکھنے کے بعد لکھتے ہیں :اقول :الحدیث نص فی الباب وقد ذکر فی مقام آخر من ہذالکتاب ما یعضدہ من حدیث عائشة وابی ہر یرة وجابر وابی رافع وہوا ن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یضحی عن امتہ(اعلاء السنن :۱۷/۲۷۲)نیز قربانی ایک مالی عبادت ہے اور اہل سنت والجماعت کے نزدیک مالی عبادت بالاتفاق دوسرے شخص کی طرف سے کی جاسکتی ہے ۔اس میں زندے اور مر دے دونوں برابر ہیں:وفی البحر من صام او صلی او تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الاموات والاحیاء جاز ویصل ثوابہا الیہم عند اہل السنة والجماعة کذا فی البدائع ․(شامی:۳/۱۵۲)وفی اعلاء السنن :وفی ”رد المختار‘عن البدائع“لان الموت لا یمنع التقرب عن المیت بدلیل انہ یجوز ان یتصدق عنہ ویحج عنہ ،وقد صح ان رسو ل اللہ علیہ وسلم :ضحی بکبشین احدہما عن نفسہ والآخر عمن لم یذبح عن امتہ وان کان منہم من قد مات قبل ان یذبح (اعلا ء السنن :۱۷/۲۷۳)اپنے محروم اعزایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کا سلسلہ امت میں جاری ہے ۔وحج ابن الموفق وہو فی طبقتة الجنید عنہ سبعین حجة ،وختم ابن السراج عنہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر من عشرة آلاف ختمہ وضحی عنہ مثل ذالک (شامی:۳/۱۵۳)

    ---------------------

    جواب درست ہے، البتہ صدقہ کے لیے جانور قربانی کے سوال کا منشا کچھ اور ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند