عنوان: کاروبار میں لگے پیسوں پر زکات
سوال: میری بیوی کو شادی کے وقت ایک لاکھ روپئے تحفے میں ملے تھے، اس ایک لاکھ روپئے کو اس نے کاروبار میں لگایا ہے، لیکن کاغذات میرے نام پر ہیں اور نفع بھی میرے ہی بینک کھاتے میں آتا ہے، ابھی ہم دونوں میں معاملہ یہ ہے کہ ایک لاکھ روپئے اور اس پر آنے والا نفع سب میری بیوی کا ہے صرف نام میرا ہے، جو نفع آتا ہے وہ میں بیوی کو اس کی امانت سمجھ کر دے دیتا ہوں۔
لیکن سوال ہے زکات ادا کرنے کا کہ زکات اس ایک لاکھ روپئے کی کس کے ذمہ ہے؟ اس کاروباری پر جس کے پاس روپئے ہیں؟ یا مجھ پر جس کے نام پر روپئے اور نفع دونوں ہیں؟ یا میری بیوی پر جو حقیقت میں اُن پیسوں اور نفع کی مالک ہے؟
جواب نمبر: 14983401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 684-654/B=7/1438
مذکورہ ایک لاکھ اور اس سے حاصل شدہ منافع کی زکاة نہ تو کاروباری کے ذمہ ہے نہ ہی آپ کے ذمہ ہے، بلکہ اس کی زکاة نکالنا آپ کی بیوی کے ذمہ ہے۔ البتہ بیوی کی اجازت کے بعد اصل سرمایہ اور منافع ہردو کی زکاة آپ نکال سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند