• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 607757

    عنوان: پھلوں کے پکنے کے بعد بیع کی صورت میں بائع کے ذمے عشر لازم ہوگا 

    سوال:

    زید نے پکنے سے پہلے ایک باغ 2000000 لاکھ میں خریدا ، پکنے کے بعد اس نے عمرو کو 3000000 لاکھ میں فروخت کیا عمرو نے مذکورہ باغ کو 3500000 لاکھ میں آگے فروخت کیا تو اب دو امر دریافت طلب ہے . عشر کس کے ذمہ ہے ؟ نیز عشر کی ادائیگی میں منافع کو بھی ساتھ شامل کرکے عشر ادا کی جائیگی یا منافع کے بغیر؟ بحوالہ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 607757

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:559-504/H=5/1443

     (۱)عشری زمین میں پھلوں کے پختہ ہوجانے کے بعد بیع کی صورت میں عشر بائع ہی کے ذمے لازم ہوتا ہے ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں زید کے ذمے عشر کی ادائیگی لازم ہوگی ۔

    (۲)مالک کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ چاہے تو اسی پیداوار کا دسواں حصہ بطور عشر اداکرے یا اس کی قیمت ادا کرے ،قیمت سے ادا کرنے کی صورت میں اس پیداوار سے ہونے والی پوری آمدنی(منافع کے ساتھ) کا دسواں حصہ ادا کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عشر یعنی دسواں حصہ اسی وقت لازم ہوتا ہے جب کہ کاشت قدرتی پانی مثلاً بارش کے پانی سے کی جائے یعنی سینچائی کا غالب انتظام بارش کے پانی سے ہو، ورنہ یعنی اگر کاشت بارش کے پانی سے نہ ہو، بلکہ موٹر یا ٹیوب ویل وغیرہ کے پانی سے ہو تو پھر نصف عشر یعنی بیسواں حصہ لازم ہوتا ہے ۔

    ولو باع الزرع إن قبل إدراکہ فالعشر علی المشتری ولو بعدہ فعلی البائع (درمختار مع الشامی: ۲۷۶/۳، ط: زکریا) وتجب فی مسقی سماء أی مطر وسیح کنہر بلا شرط نصاب راجع لکل وبلاشرط بقاء وحولان حول؛ لأنہ فیہ معنی المونة (درمختار مع الشامی: ۲۶۶/۳، ط: زکریا) وأما صفة الواجب فالواجب جزء من الخارج؛ لأنہ عشر الخارج، أو نصف عشرہ وذلک جزؤہ إلا أنہ واجب من حیث إنہ مال لا من حیث إنہ جزء عندنا حتی یجوز أداء قیمتہ عندنا.(بدائع الصنائع/۲ ۵۴۱ فصل فی صفة الواجب ، با ب زکاة الزرع والثمار ، ط:دار المعارف دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند