• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 604662

    عنوان:

    كیا عارضی طور پر مانع حمل تدبیركی گنجائش ہے؟

    سوال:

    میری عمر 36 اور میری اہلیہ کی عمر تقریباً 34سال ہے ۔ ہمارے تین بچے ہیں، سب سے چھوٹی بچی تین سال کی ہے ۔ تینوں بچے نارمل ڈلیوری سے ہوئے ہیں۔ اہلیہ صحتمند ہے لیکن نازک ہے ۔ وہ اب مزید حمل کے لیے تیار نہیں ہے ، وہ کہتی ہے کہ تین کافی ہیں اب میں مزید نہیں سنبھال سکوں گی۔ حمل روکنے کے لیے ہم کنڈوم استعمال کرتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہمیشہ کے لیے اس طرح حمل روکنا درست ہے ؟ اور اہلیہ کا یہ رویہ کیا شریعت کی رو سے جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 604662

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1016-715/D=11/1442

     عارضی طور پر مانع حمل تدبیر مثل کنڈوم وغیرہ استعمال کرنے کی گنجائش ہے لیکن ایسا کوئی طریقہ اختیار کرنا جس سے ہمیشہ کے لئے تولید کا سلسلہ بند ہوجائے جائز نہیں۔ اور مسئلہ رزق کی وجہ سے حرام اور ایمان کی کمزوری ہے۔

    کثرت اولاد اسلام کی نظر میں پسندیدہ چیز ہے۔ تزوجوا الودود الولود فإني مکاثر بکم الأمم۔ یعنی زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو کیونکہ کل قیامت میں میں تمہاری تعداد کی کثرت سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔ (حدیث)

    لہٰذا مسئلہ رزق کی وجہ سے لمبی مدت کے لئے قوت تولید روک لینا حرام اور ایمان کی کمزوری ہے۔ لمبی مدت کے لئے تولید روک لینا عورت یا بچہ کی مصلحت سے برا ہے مگر مجبوری میں گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند