• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 65936

    عنوان: جس برقعہ میں مکمل پردہ نہ ہوتا ہو، وہ کافی نہیں

    سوال: میں ایک انجینئرنگ یونیورسٹی کا طالب علم ہوں اور یہاں مخلوط تعلیم ہے، بہت سی لڑکیاں برقعہ پہن کر آتی ہیں اور ایسے برقعے جس میں ان کو دیکھنے کا دل اور چاہتاہے ، اس پردہ کے باوجود اسی فیصد سے زیادہ لڑکیاں خراب ہوتی ہیں اور لڑکوں سے فون پر اور تنہائی میں بیٹھی ہوتی ہیں، کیا اسلام میں اس کو پردہ کہتے ہیں؟ جہاں تک مجھے پردہ کی سمجھ ہے ، آسان لفظ میں کہ نہ مرد عورت کو دیکھے اور نہ عورت مرد کو دیکھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آپ علماء لوگ وضاحت سے کھل کر نہیں کہتے کہ ان لڑکیوں کا اس طرح تعلیم حاصل کرنا حرام ہے؟جب لڑکیوں سے جب بات کی جاتی ہے تو وہ کہتی ہیں کہ ہم تو پردہ کرتی ہیں۔

    جواب نمبر: 65936

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 871-866/N=9/1437 عورتوں یا لڑکیوں کا اجنبی مردوں اور لڑکوں سے بلا ضرورت شدیدہ فون پر یا آمنے سامنے بات چیت کرنا یا ان سے دوستانہ روابط وتعلقات رکھنا ہرگز جائز نہیں اور مخلوط تعلیم میں عام طور پر ان چیزوں میں ابتلا ہوجاتاہے اور اگر بے پردگی پائی جائے تو فتنہ شدید ہوتا ہے اور عورتوں اور لڑکیوں میں کچھ بھی حیا باقی نہیں رہتی اور بے شمار مفاسد جنم لے لیتے ہیں؛ اس لیے مذہب اسلام میں لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم ہرگز جائز نہیں۔ اور پردے کے لیے صرف نگاہوں کی حفاظت کی بات کافی نہیں؛ کیوں کہ عورت اگر نقاب اور برقعہ میں نہ ہو تو دیکھنے والوں کے دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جاسکتی؛ اس لیے عورتوں کی طرف مکمل حجاب شرعی ضروری ہے، اور حجاب کے لیے سادہ برقعہ ہونا چاہئے، جس میں عورت سر سے پیر تک مکمل طور پر ڈھکی ہوئی ہو؛ کیوں کہ بھڑک دار اور جاذب نظر برقعہ بجائے خود فتنہ کا باعث ہوتا ہے اور جس برقعہ میں مکمل پردہ نہ ہوتا ہو، وہ کافی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند