معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 47258
جواب نمبر: 4725831-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1253-849/L=11/1434-U شرعاً مرد ویٹر سے بھی پردہ کرنا لازم ہے، اگر آپ پردہ کی رعایت کرلیتی ہیں تو شرکت کی گنجائش ہوگی اور احتیاط کرنا بہرحال اولی وبہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک دیوبندی عالم نے بیان کیا کہ اگر فتنہ کا خوف نہ ہو اور محرم کو ساتھ لینے کی صورت میں حرج ہو جیسے پیسہ وغیرہ تو عورت کو اڑتالیس میل سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔ حدیث میں مذکور ہے کہ عورت کو تین دن یا تین رات سے زیادہ سفر نہیں کرنا چاہیے ،اجتہاد سے اڑتالیس میل نکالا گیا ہے۔ اس وقت انسان کے لیے جدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ سے طویل سفر کرنا ممکن ہے۔چنانچہ اگرجدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ یہ سفر تین دن اور تین راتوں کی حد کے اندر ہے پردہ وغیرہ کے ساتھ اور کوئی فتنہ نہیں ہے تو کیا عورت کے لیے سفر کرنے کی اجازت ہوگی؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں اور کیا اوپر مذکور مسئلہ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے؟
3478 مناظربسم
الله الرحمان الرحيم 13-شوال1430
1-أكتوبر2009 مدير قسم الفتاوى ألسلام عليكم ورحمة الله
وبركاته ابنتي زينب كانت ساكنة مع زوجها عمران في دبي- هو أرسلها إلي الهند في 27/1/2009 مع ابنته 3 سنوات و ابنه
عمره سنتين- و هو سافر إلي أمريكا ويشتغل هناك في مدينة بالتي مور- طلق ابنتي في وسط شهر يوليو2009 ? طلبنا منه أن يرسل النفقة إلي
ابنتي إلي الهند لأن زوجتي استأجرت البيت و صرفت جميع مصاريفهم في الهند على ابنتي
وأولادها- ولكن عمران رفض دفع النفقة فكتبنا إلي أبيه الذي يسكن علي بعد الف كيلو متر منه في مدينة فلوريدا في أمريكا- إخوان وأخوات
عمران موجودون في أمريكا- عمران لايسمع كلامنا و لا كلام أبيه - الرجاء منكم أن تدلونا من يتحمل نفقة
أولاده عندما يرفض عمران دفع النفقة - السائل أبو زينب محمد شاه نواز
کیا ایام کے دونوں میں عورت اسلامی کتابیں اور تسبیحات پڑھ سکتی ہے یا اذان کا جواب دے سکتی ہے؟
6583 مناظر