• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 607001

    عنوان:

    کیسےجانا جائے کہ جو خون آیا وہ نفاس تھا یا استحاضہ؟

    سوال:

    سوال : عورت کو تین دن نفاس کا خون آیا اور وہ پاک ہوگئی پھر سولہ دن بعد خون آیا یعنی انیسویں دن تو یہ نفاس کا ہوگا یا حیض ہوگا اور نماز روزے کا کیا کرے گی؟ اور 16 دن میں میاں بیوی نے جماع بھی کرلیا تو شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 607001

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 300-229/M=03/1443

     نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، چالیس دن کے اندر جو بھی خون آئے گا وہ نفاس ہی ہوگا چاہے درمیان میں پندرہ دن یا اس سے زائد پاکی کے ایام گزرے ہوں۔ پس مذکورہ صورت میں انیسویں دن آنے والا خون نفاس ہے بشرطیکہ خون چالیس دن سے تجاوز نہ کرے۔ اگر خون چالیس دن سے متجاوز ہوگیا اور عورت معتادہ ہے تو اس کو عادت کی طرف لوٹایا جائے گا، اور اگر مبتدأہ ہے تو چالیس دن نفاس باقی استحاضہ ہوگا۔

    (۲) حالت حیض میں وطی کرنا حرام ہے۔ میاں بیوی کو چاہئے کہ استغفار کریں۔ درمختار میں لکھا ہے کہ حالت حیض میں اگر شوہر جماع کرلے تو توبہ واستغفار کرے اور مستحب ہے کہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کردے۔ پس بحالت نفاس جماع کرنے میں صدقہ کردینا اچھا ہے۔ الطہر المتخلل فی الأربعین بین الدمین نفاس عند أبي حنیفة وإن کان خمسة عشر یوماً فصاعدا وعلیہ الفتوی۔ (الہندیة، کتاب الطہارة باب الحیض: 1/42، ط: دار الکتب العلمیة۔ شامی زکریا کتاب الطہارة، باب الحیض: 1/497)۔ والزائد علی اکثرہ استحاضة لو مبتدأة؛ أما المعتادة فترد لعاداتہا۔ شامی زکریا: 1/498، باب الحیض) و وطوٴہا في الفرج عالما بالحرمة ․․․․․ فلیس علیہ إلا التوبة والاستغفار ․․․․․ ویستحب أن یتصدق بدینار أو نصفہ۔ (البحر: 1/342، باب الحیض، دار الکتب العلمیة، شامی زکریا: 1/494)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند