معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 1687
جواب نمبر: 1687
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 470/ ل= 470/ ل
شریعت نے زوجین (میاں بیوی) دونوں کے حقوق بیان کیے ہیں، قرآن شریف میں ہے وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْف ولِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَةٌ (الآیة) اور جب تک دونوں ایک دوسرے کے حقوق کوادا نہیں کریں گے اس وقت تک ایک ساتھ رہنا دشوار ہوجائے گا۔ جہاں حدیث میں یہ وارد ہے لو کنت آمر أحداً أن یسجد لأحدٍ لأمرت المرأة أن تسجد لزوجھا (مشکوة: ج۲ ص۲۸۱) اگر میں اللہ کے علاوہ کسی او رکے لیے سجدہ کا حکم کرتا تو عورت کو حکم کرتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کیا کرے اور دوسری حدیث میں ہے أیما امرأة ماتت وزوجھا عنھا راض دخلت الجنة (مشکوة: ۲۸۱) جس عورت کا اس حالت میں انتقال ہوجائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ عورت جنت میں داخل ہوگی۔ اسی طرح مرد (شوہر) کے لیے ارشاد خداوندی ہے وَعاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ کَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا آپ علیہ السلام نے حجة الوداع کے موقع پر فرمایا : استوصوا بالنساء خیرًا عورتوں کے بارے میں خیرخواہی کی نصیحت قبول کرو، دوسری حدیث میں ہے خیرکم خیرکم لأھلہ وأنا خیرکم لأھلي تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہو،میں اپنے اہل کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں۔ اس لیے شوہر اور بیوی پر ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں، شوہر حسن اخلاق، نرمی اور شفقت کا معاملہ کرے اور بیوی اطاعت و فرمانبرداری اور شوہر کی خدمت و راحت رسانی کا خیال کرتی رہے، اگر کسی وقت خلاف طبع بات پیش آئے تو اُسے برداشت کریں لڑائی جھگڑے سے اجتناب کریں۔
نوٹ: خاوند اگر ناراض یا بے پرواہ رہتا ہے تو عورت کو چاہیے کہ بعد نماز عشاء گیارہ دانے سیاہ مرچ کے لے کر آگے پیچھے گیارہ بار درود شریف اور درمیان میں گیارہ تسبیح یَا لَطِیْفُ یَا وَدُوْدُ کی پڑھے اور خاوند کے مہربان ہونے کا خیال رکھے جب سب پڑھ چکے تو ان سیاہ مرچوں پر دم کرکے تیز آنچ میں ڈالدے اور اللہ تعالیٰ سے دعاء کرے ان شاء اللہ تعالیٰ خاوند مہربان ہوجائے گا، کم سے کم چالیس روز کرے (بہشتی زیور: جز ۹، ص۸۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند