• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 608315

    عنوان:

    کیا زبانی وقف بھی تام ہوجاتا ہے؟

    سوال:

    سوال : ہماری مسجد کی ایک زمین ہے جو تقریباً سو سال سے مسجد کے ملک میں اور استعمال میں ہے ۔ہم اور سارے محلہ والے جانتے ہیں کہ یہ مسجد کی زمین ہے ۔ اس زمین کی کاغذات میں ابتک ہمارے آباؤ اجداد کا نام ہے ۔مسجد کاکوئی نام اسمیں درج نہیں ہے ۔ سوال۔کیا اس زمین کومسجد کے ملک سے چھین کرہم ورثہ پورا قبضہ کر سکتے ہیں ؟ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ یا پھر مسجد کے نام میں کاغذات کر دینا ہمارے لئے بہتر ہوگا ؟

    جواب نمبر: 608315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 536-397/M=05/1443

     صورت مسئولہ میں مذکورہ زمین جو ایک طویل عرصے (تقریباً سو سال) سے مسجد کے استعمال میں ہے اور تمام اہل محلہ جانتے ہیں کہ وہ زمین، مسجد کی ہے تو یہ تعامل و عرف اِس بات کی دلیل کافی ہے کہ وہ مسجد کے لیے وقف ہے، زبانی وقف بھی تام ہوجاتا ہے، کاغذی اعتبار سے اندراج لازم نہیں ہوتا، اس لیے مذکورہ زمین کو مسجد ہی کی زمین سمجھنی چاہئے اور مسجد کے نام کاغذ بنوا دینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند