عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 606397
مسجد کی آمدنی سے مدرسہ چلانا
میرا سوال ہے کہ ․.گھر کے پاس کی مسجد کی قریب 29 دکانیں ہیں، جو رینٹ پر ہیں، . رینٹ کی انکم سے مسجد کا نظام چلتا ہے . . اچھی بیلنس رہتی ہے لیکن کچھ مہینوں سے مسجد کے اوپر والے حصے میں مدرسہ شروع کیا ہے امام صاحب نے . . اور مسجد کے ترسٹی مدرسہ چلانے کے لیے امام صاحب کو 60 ہزار روپئے دیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ مسجد کی آمدنی سے 300 بچوں کا مدرسہ چلا سکتے ہیں ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ سرائے مسجد کے اوپر والے حصے میں مدرسہ چلا سکتے ہیں ؟
جواب نمبر: 606397
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 190-157/D=03/1443
مسجد ذکر و تلاوت، ادائیگی نماز اور اعتکاف کے لیے وقف ہوتی ہے اس کی کسی منزل میں مستقلاً مدرسہ قائم کرنا جائز نہیں۔ مدرسہ کے لئے علیحدہ عمارت حاصل کرنے کی فکر کی جائے۔ ہاں بوقت ضرورت مسجد کے تابع ہوکر مکتب یا مدرسہ قائم کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس سے مسجد کی حرمت پامال نہ ہو نیز انتظامیہ بھی ایک ہی ہو۔ بچوں کو حفظ و ناظرہ کی تعلیم دی جائے۔ امام صاحب کو 60 ہزار کس مقصد سے دیا جاتا ہے؟ 300 بچوں کا مدرسہ چلانے سے کیا مراد ہے؟ بچے مسجد میں رہیں گے یا پڑھ کر چلے جائیں گے؟ نیز مسجد سے متعلق مدرسہ میں کیا تعلیم دی جائے گی؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند