عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 168261
جواب نمبر: 16826131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 458-383/D=05/1440
مسجد کے لئے جو چندہ ہوتا ہے خواہ وہ عمومی انداز پر ہو اور جمعہ کے دن ہو یا کسی اور طریقے پر ہو وہ مسجد کی ضروریات اور اخراجات پورا کرنے کے لئے ہوتا ہے امام کا تقرر اور اس کی تنخواہ کا بندوبست کرنا مسجد کی اہم اور اولین ضروریات میں داخل ہے پس اس چندے کی رقم سے امام کو تنخواہ بلاکراہت دی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
دریافت طلب امر یہ ہے کہ : ہمارے یہاں اطراف میں بہت سے گاوٴں قصبے نرمدا ندی پر بن رہے ?باندھ? کی وجہ سے ڈوب کے دائرے میں آرہے ہیں ،انمیں بہت سے گاوٴوں میں مساجد بھی ڈوبینگی ،اور قبرستان وغیرہ بھی۔ اب دریافت یہ کرنا ہے کہ : (۱) سرکار معاوضہ کے طور پر جس طرح نقد رقم اور جائداد ،زمینوں اور مکانات کے مالکان کو دیتی ہے؛اسی طرح مساجد کے عوض میں زمین اور اسکی لاگت کے بقدر نقدی بھی دے رہی ہے ؛ آیا یہ مسجد کا معاوضہ لیناجائز ہے؟ (۲) مسجد کے عوض میں سرکار نے جو زمین دی ہے اسکو کسی ضرورت و مصلحت سے بدلا جا سکتاہے؟ (۳) ایسی ہی ایک بستی میں قبرستان ڈوبنے والی اراضی میں شامل ہے ، اسکے آدھے حصہ میں قبریں ہیں اور آدھا حصہ خالی ہے ، اسی قبرستان میں تقریباً 4فٹ نیچے بالو ریت کا خزانہ شروع ہوتا ہے اس کے اطراف کے پورے علاقے میں ریت کی کھُدائی چل رہی ہے ؛جو بہر حال قبرستان کے جوانبِ اربعہ پر اثر انداز ہوگی، اور قبرستان کا خاصہ حصہ بغیر چھیڑچھاڑکے بھی کٹ جائیگا۔ اس ریت کی قیمت کا تخمینہ ۲۵/ لاکھ سے زائد ہے ۔جو مستقبل میں اہل اسلام کی ضروریات میں مستعمل ہو سکتا ہے? (الف)کیا اس ریت کو کھُدوا کر بیچنا جائز ہے ؟ (ب) بصورت جواز اسکی رقم کے مصارف کیا ہونگے؟ (ج) بصورت جواز اگر یہاں سے کچھ ہڈیاں وغیرہ نکلتی ہیں تو انہیں کہاں دفن کیا جائے ؛جبکہ ابھی دوسرا کوئی مستقل قبرستان اَلاٹ نہیں ہواہے۔ (۴) مسجد کے مکان میں ایک کرائے دار سے کچھ کرایہ بڑھانے کو کہا گیا ، نہ ماننے پر خالی کرنے کو کہہ دیا گیا، اس کرایہ دار نے ذمہ داران پر کیس دائر کردیا? (۱لف)اس کیس کی پیروی میں کیا سود کی رقم کرچ کی جا سکتی ہے ؟ (ب) کیا مسجد کے چندے کی رقم اس میں صرف کی جا سکتی ہے ؛ جبکہ اس مکان کی آمدنی امور مسجد ہی میں صرف ہوتی تھی۔
2158 مناظرہم
یہ سوال[ بینکاک مسجد اور تمل مسلم ایسوسی ایشن، تھائی لینڈ ]کی جانب سے لکھ رہے
ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بینکاک شہر کے قلب میں ایک پانچ منزلہ [بینکاک
مسجد] کی تعمیر کی ہے۔ اس مسجد کے گراؤنڈ، فرسٹ اور سیکنڈ فلور کو ہم پنج وقتہ
نماز کے لیے استعمال کرتے ہیں نیز اس حصہ کو ہم نے وقف بھی کردیا ہے۔ چوتھی اور
پانچویں منزل کو ہم بطور کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو ہم افطار،
بیان،تقریر،تبادلہ خیال، دعوتی پروگرام، نیز انڈیا اور تھائی لینڈ سے تشریف لانے
والے منسٹروں اور سرکاری آفیسروں کو مبارک باد دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مرد
( مسلم اور غیر مسلم) چوتھی منزل پر بیٹھتے ہیں اور عورتیں تیسری منزل پر۔ پوری
عمار ت کے لیے دو علیحدہ داخلی راستے ہیں، ایک مردوں کے لیے اور دوسرا عورتوں کے
لیے۔ مسلم اورغیر مسلم دونوں کو مسجد (عبادت ہال) اور کمیونٹی ہال میں پہنچنے کے
لیے اسی راستہکو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں کہ جس راستہ
کو مسلمان لوگ مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا غیر مسلم بھی اسی
راستہ کو استعمال کرسکتے ہیں؟لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی معزز کمیٹی ہمارے شبہ کو
رفع کرنے کے لیے اور درج ذیل سوالات کے متعلق ہمارے خیالات میں اتفاق لانے کے لیے
ایک تحریری فتوی جاری کرے...
وقف كردہ چیزوں كا ثواب میت كو پہونچتا ہے
8523 مناظر