• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 170727

    عنوان: مسجد کی جگہ کو ذاتی تصرف میں لینا

    سوال: گا وٴ ں کے بڑے اور جا مع مسجد کی کمیٹی کے ارکان زید کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں مسجد کیلئے جگہ درکار ہے اور ہم اِس جگہ کی قیمت را ئج الوقت ادا کریں گے ۔ چو نکہ پہلے سے مو جو د جا مع مسجد کی جگہ تھوڑی ہے اور عمارت بھی خستہ ہے گاوٴں کے لیول سے مسجد نیچی ہو نیکی وجہ سے بارشوں میں پانی اندر آ جا تا ہے ۔ لہذا زیادہ جگہ خرید کر مسجد نئی جگہ تعمیر کی جا ئے تاکہ باقی مسائل کے ساتھ ساتھ نماز یو ں کی گنجا ئش کا مسئلہ بھی حل ہو جا ئے اور جا مع مسجد کی جگہ پر مدرسہ قا ئم کر دیا جا ئے اور مسجد سے متصل اما م مسجد کی رہا ئش کو بھی ازسرِ نو تعمیر کر دیا جا ئے ۔ با ہمی مشا ورت کے بعد زمین کی قیمت طے ہو ئی اور کچھ رقم ایڈوانس بیعانہ کے طور پر زید کو دے دی گئی ۔ چند دِ ن بعد کمیٹی کے ارکان زمین کی طے شدہ قیمت میں سے کچھ مزید رقم دینے کیلئے زید کے پاس گئے تو زید نے کمیٹی ارکان کو ایڈوانس رقم یہ کہہ کر واپس کر دی کہ میں اللہ کی رضا و خوشنودی اور ثواب و اجر حاصل کر نے کی نیت سے مسجد کیلئے جگہ فی سبیل للہ دیتا ہو ں آپ مسجد کی تعمیر کر سکتے ہیں مجھے پیسے درکار نہیں ہیں ۔ یہ سب ہو نے کے بعد زید کی دی گئی جگہ پر قائم تعمیرات اور چار دیواری کو مسجد کی تعمیر کیلئے منہدم کر دیا گیا( زید کی مسجد کیلئے دی گئی جگہ اُس کی رہا ئش گاہ کا حصہ تھی ) ۔ پہلی جامع مسجد کی عمارت کو بھی منہدم کر دِیا گیا اور پنج وقتہ نماز کی ادائیگی گاوٴں کی ایک دوسری چھوٹی مسجد (جو کہ جامع مسجد نہیں ہے) میں شروع کر دی گئی ۔ نئی جگہ پر ابھی کام شروع ہونے کو تھا کہ گاوٴں کے لو گو ں میں اِس بات پر اختلا ف پیدا ہو گیا کہ یہ جا ئز نہیں کہ جامع مسجد کی جگہ پر امام کی رہا ئش کو توسیع دِی جا ئے یا مدرسہ بنا یا جا ئے ۔ مزید اختلافات سے بچنے کیلئے کمیٹی والو ں نے نئی وقف شدہ جگہ کو ویسے ہی چھوڑ کر پہلی شہید کی گئی مسجد کو ہی نئے سِرے سے تعمیر کر دیا اورجا مع مسجد سے متصل امام مسجد کی رہائش گاہ کو بھی مسجد ہذا میں شامل کر کے جامع مسجد کا حصہ بنا دیا جس سے مسجد کے رقبہ میں بھی توسیع ہو گئی اور نماز یو ں کی گنجا ئش کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ۔ اب باقاعدہ نماز و جمعہ کی ادا ئیگی ہو تی ہے ۔ پہلی مسجدجسے شہید کر کے ازسرِنو تعمیر کیا گیا ہے اورزید کی وقف کی گئی زمین آمنے سامنے ہیں درمیان میں صرف گاوٴں کا مر کزی راستہ(گزرگاہ) ہے ۔اب زیدنے مسجد کیلئے جو جگہ وقف کی تھی بالکل ویران پڑی ہے ۔ چو نکہ کمیٹی والوں نے اب اُس جگہ کو بے آسرا چھوڑ دِیا ہے جس وجہ سے وہ جھا ڑیوں اور آوارہ جانوروں کی آماجگا ہ بن گئی ہے اور شر پسند عناصر کا بھی خطرہ لاحق رہتا ہے ۔ گاوٴ ں میں قبر ستان اور جناز گاہ کیلئے بھی کافی وقف شدہ جگہ پہلے سے موجو د ہے ۔ ایسی صورت حال میں علما ء دین اور مفتیان کرام کیا رہنما ئی فر ما تے ہیں ۔ 1. کیا وقف کرنے کیلئے وقف کے ا لفا ظ استعمال کر نا ضروری ہیں یا فی سبیل للہ جگہ دینے سے ہی وقف ہو جا تی ہے ۔ 2. مندرجہ بالا حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہو ئے کیا زید اب اُس جگہ کو ذاتی مصرف میں کسی طور(بغیر قیمت ادا کئے ، قیمتاً یا اُس کے بدل کو ئی اور جگہ دے کر ) استعمال کر سکتا ہے ؟جبکہ اُس جگہ پر مستقبل میں بھی مسجد بنا نے کی ضرو رت نہ رہی ہو ؟ بو جہٴ مرکزی گزر گاہ اور بر قی لائنو ں کی تنصیب اور مین سیوریج لائن کی وجہ سے دو نو ں جگہو ں کو آپس میں مِلا نا بھی ناممکن ہے ۔ 3. زید اب اِس جگہ کو یہ موٴقف پیش کر کے ذاتی تحویل میں لینا چا ہتا ہے کہ میں نے جگہ مسجد کی تعمیر کیلئے دی تھی اب چونکہ وہ کسی صورت ممکن نہیں تو میں اِ س جگہ کو بے آسرا و ویران نہیں چھوڑ سکتا ۔ کیا اُس کا ایسا کر نا جا ئز ہے ؟ 4. کیا اُس جگہ پر اِمام کی رہا ئش کیلئے مکان تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ 5. مندرجہ بالا دونوں صورتیں اگر ممکن نہیں تو اُس جگہ کا کیا بہترین حل نکا لا جا سکتا ہے ۔ 6. مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں زید کی تعمیرات اور چار دیواری کا جو نقصان ہو ا کیا اُس نقصان کے ازالے کا تقاضا کر نا یا قیمت و معاوضہ طلب کر نا زید کیلئے جائز ہے ؟ اللہ تعالیٰ آ پ کے درجات بلند کر ے اور آپ کے علم میں اضا فہ فر ما ئے ۔ آمین

    جواب نمبر: 170727

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1000-164T/B=12/1440

    زید نے جب اپنی زمین مسجد کے لئے فی سبیل اللہ دیدی تو وہ زمین مسجد کے لئے وقف ہوگئی زید کے لئے واپس لینا جائز نہیں۔ اب مسجد والوں کو چاہئے کہ مسجد کے امام کی رہائش کا مکان بنادیں مسجد کا غسل خانہ ، پاخانہ وغیرہ اس میں بنادیں اور مسجد کی طرف سے کوئی مکتب بچوں کی دینی تعلیم کے لئے قائم کردیں اور کچھ حصہ میں دوسری مسجد تعمیر کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند