عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 178424
جواب نمبر: 17842401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:778-614/L=8/1441
مسجد میں خالص دینی جلسے کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ احترام مسجد کا پورا خیال رکھا جائے ؛ البتہ مسجد میں جلسہ کے لیے اسٹیج وغیرہ بنانا خلاف ادب ہے ، اس سے احتراز کرنا ضروری ہے ۔(مستفاد از فتاوی دار العلوم دیوبند 14/210،220)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مين ايك روز خواب مين ديكها كى مين اور ميري دص تين ساتهي مسجد مين سوئي هين ديكها كي ايك خنزير دروازي آرهي هي اندر مجهي در لكي مين بيته كيا وه جهان إمام نماز برهاتي هين محراب كيطرف كئي مين جلدي باهر بهاك كيا اس خواب كي تعبير كيا ہے؟
1668 مناظرمسجد کے اندر جو صدائے بازگش والی مائک لگاتے ہیں ، اس کا کیا حکم ہے؟
4248 مناظرمسجد كے مال میں مؤذن یا امام كا بلا اجازت تصرف كرنا؟
4182 مناظرہمارے
یہاں یشونت پور، بنگلور میں ایک جامع مسجد ہے۔ یہاں پر تیسری منزل پر تین سے چار بیت
الخلاء تعمیر کئے گئے ہیں لیکن دوسری منزل پر بالکل ان بیت الخلاء کے نیچے نماز
پڑھتے ہیں۔ کیا دوسری منزل پر بیت الخلاء کے نیچے نماز پڑھنا درست ہے؟ اگر درست نہیں
ہے تو دوسری منزل پر نماز قائم کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلد جواب دیں۔
تجارتی حلقہ میں ایک مرحومہ نے اپنی جائداد مرنے سے قبل تین حصوں میں وقف کر دی تھی۔ ایک حصہ مسجد میں، ایک حصہ اپنی اکلوتی بیوہ بیٹی کو، اور ایک حصہ اپنی نواسی کو۔ (۲)وقف شدہ جائیداد میں ایک دکان بھی واقع ہے اور اس میں ایک کرایہ دار آج بھی بہت ہی معمولی کرایہ پر ہے۔ (۳)آج اس دکان کا کم سے کم کرایہ سات سے آٹھ ہزار ماہانہ آسکتا ہے لیکن جو صاحب اس وقت دکان میں ہیں وہ صرف 115روپیہ ماہوار ادا کررہے ہیں۔ (۴)کرایہ دار کے والد مرحوم نے تحریری طور پر یہ لکھ کر دیا تھا کہ جب بھی مکان مالکن کہیں گی دکان خالی کردی جائے گی۔(۵)وقف شدہ جائداد کی دکان کی تجارتی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حالیہ کرایہ دار نے اس ڈر سے کہ اگر مسجد کے علاوہ یہ جائداد کسی اور کی تحویل میں چلی جائے گی وہ صاحب (دکاندار) نے ایک پیشکش کی کہ اگر یہ جائداد مسجد کی تحویل میں آتی ہے تو وہ صاحب (دکاندار) دو لاکھ روپیہ دیں گے۔ جس کو پنچایت نے ایک عطیہ سمجھا اور ان صاحب (دکاندار) کو ایک اقرار نامہ اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دے دیا اور انھیں صاحب نے وقف شدہ جائداد کی قیمت ساڑھے چار لاکھ روپیہ مقرر کردی جب کہ اس کی قیمت کہیں زیادہ تھی۔ چونکہ جائداد تین حصوں میں وقف کی گئی تھی اور دو لاکھ کی پیشکش دینے والے صاحب (دکاندار) نے .....
2124 مناظرقبرستان کا مدرسہ کے تصرف میں دینا
3989 مناظر