عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 178424
جواب نمبر: 17842401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:778-614/L=8/1441
مسجد میں خالص دینی جلسے کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ احترام مسجد کا پورا خیال رکھا جائے ؛ البتہ مسجد میں جلسہ کے لیے اسٹیج وغیرہ بنانا خلاف ادب ہے ، اس سے احتراز کرنا ضروری ہے ۔(مستفاد از فتاوی دار العلوم دیوبند 14/210،220)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مسجد کے نام وقف زمین بیچنا جائز نہیں
2803 مناظرمیری
شادی بہت قریب ہے، میں درج ذیل چیزیں جاننا چاہتی ہوں۔ کیا یہ بات سچ ہے کہ غیر
مسلم مسجد میں نہیں جاسکتے ہیں؟ نکاح کے وقت کیا حکم ہے؟ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں
نے کہیں پڑھا ہے کہ نہیں جاسکتے ہیں لیکن میرے والد صاحب کہتے ہیں کہ جاسکتے ہیں۔
مجھے دلیل کی ضرورت ہے۔ برائے کرم میرے لیے، میرے ہونے والے شوہر کے لیے اور ہماری
دنیا وآخرت اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے دعا کریں۔
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک مسجد کا سامان مثلاً لوٹا، صف، پنکھا، سیڑھی، تسلہ وغیرہ دوسری مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں؟ مسجد کے چندے کا پیسہ اگر ہمارے پاس ہے توکیا کسی ضرورت سے ہم ایک دن یا ایک گھنٹے کے لیے اسے خرچ کرسکتے ہیں؟ اور پھر بعد میں جب ہمارے پاس پیسہ آجائے اور وہ پیسہ ہم چندے میں رکھ دیں تو کیا یہ جائز ہے؟
5281 مناظرصوبہ مہاراشٹر کا آخری ضلع گھرچیرولی اوراس ضلع گھرچیرولی کی تحصیل اٹاپلی ہے۔ یہ پورا علاقہ دین کے اعتبار سے بچھڑا علاقہ۔ اس علاقہ کی تحصیل اٹاپلی نکسل وادی علاقہ ہے۔ دو دین سے بہت دور ہے۔ اس بستی اٹاپلی میں ایک مسجد ہے، جس کے اطراف میں صرف ۲/ مسلمانوں کے گھر آباد ہیں، پہلے سے اس مسجد میں نمازی کم تھے اور اس مسجد کو آباد رکھنے کی محنت وکوشش بھی کی جاتی تھی، مگر کچھ روز پہلے اس مسجد میں ایک حادثہ ہوگیا کہ ایک مسلمان مسجد میں خودکشی کرکے مرگیا اب اس حادثہ کے بعد لوگ جو مسجد میں آکر نماز پڑھتے تھے، اب ڈر رہے ہیں کوئی مسجد میں نماز کے لیے آنے کو تیار نہیں، کوئی امام بھی کہیں موٴذن بھی نہیں، پہلے کبھی جماعت آکر ٹھہرتی تہی، اب اس حادثہ کے بعد کوئی ٹھہرنے کے لیے تیار نہیں، اس بستی کے مسلمان جہاں آباد ہیں وہ جگہ اس مسجد سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے، اس مسجد میں اس وقت اذان بھی نہیں ہوتی، مسجد ویران ہوجائے گی، اس کا پورا اندیشہ ہے، اس وجہ سے بستی والوں کا یہ کہنا ہے کہ جہاں مسلمان آباد ہیں، وہاں مسجد بنوائی جائے، اور اس مسجد کو مکتب مدرسہ یا عیدگاہ میں منتقل کیا جائے، یا اس کو شہید کرکے جہاں مسلمان لوگ آباد ہیں وہاں بنالی جائے اور عصر کی نماز اس میں ادا کی جائے، یا صرف اس مسجد میں جمعہ ادا کیا جائے، کیا ایسا کرنا درست ہے کہ نہیں؟ شک یہ بھی ہے کہ اس میں کچھ نہیں کرسکتے تو مسجد کے ویران ہونے کا پورا خطرہ ہے، محنت بھی کی گئی کہ اس کو آباد رکھا جائے، مگر حادثہ ہونے کے بعد تو کوئی مسجد میں آنے کو تیار نہیں، اس وقت عشاء فجر کی اذان بھی کہیں نہیں ہوتی جہاں مسلم آبادی ہے ، وہ دیڑھ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، جو دین سے دور ہیں۔ ایسی صورت حال میں آپ حضرات اس کی کوئی بہتر صورت ہوسکتی ہو تو نکالیں اور برائے کرم اس مسئلہ کا بہترین حل شریعت کی روشنی میں مدلل محقق تاکہ ہم پوری بستی والوں کے سامنے رکھیں، جلدی سے جواب مرحمت فرمادیں، دعاء فرماویں کہ اللہ تعالیٰ سب کو دین کی صحیح سمجھ نصیب فرماویں، آپ حضرات اپنی دعواتِ صالحہ میں ہمیں یاد فرمائیں۔
کیا مسجد کی موٹر سے مدرسہ میں پانی بھر سکتے ہیں؟
واہب كی ہبہ كردہ زمین سے زائد جگہ پر قبضہ كرنا
3013 مناظر