عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 178424
جواب نمبر: 17842401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:778-614/L=8/1441
مسجد میں خالص دینی جلسے کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ احترام مسجد کا پورا خیال رکھا جائے ؛ البتہ مسجد میں جلسہ کے لیے اسٹیج وغیرہ بنانا خلاف ادب ہے ، اس سے احتراز کرنا ضروری ہے ۔(مستفاد از فتاوی دار العلوم دیوبند 14/210،220)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
تجارتی حلقہ میں ایک مرحومہ نے اپنی جائداد مرنے سے قبل تین حصوں میں وقف کر دی تھی۔ ایک حصہ مسجد میں، ایک حصہ اپنی اکلوتی بیوہ بیٹی کو، اور ایک حصہ اپنی نواسی کو۔ (۲)وقف شدہ جائیداد میں ایک دکان بھی واقع ہے اور اس میں ایک کرایہ دار آج بھی بہت ہی معمولی کرایہ پر ہے۔ (۳)آج اس دکان کا کم سے کم کرایہ سات سے آٹھ ہزار ماہانہ آسکتا ہے لیکن جو صاحب اس وقت دکان میں ہیں وہ صرف 115روپیہ ماہوار ادا کررہے ہیں۔ (۴)کرایہ دار کے والد مرحوم نے تحریری طور پر یہ لکھ کر دیا تھا کہ جب بھی مکان مالکن کہیں گی دکان خالی کردی جائے گی۔(۵)وقف شدہ جائداد کی دکان کی تجارتی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حالیہ کرایہ دار نے اس ڈر سے کہ اگر مسجد کے علاوہ یہ جائداد کسی اور کی تحویل میں چلی جائے گی وہ صاحب (دکاندار) نے ایک پیشکش کی کہ اگر یہ جائداد مسجد کی تحویل میں آتی ہے تو وہ صاحب (دکاندار) دو لاکھ روپیہ دیں گے۔ جس کو پنچایت نے ایک عطیہ سمجھا اور ان صاحب (دکاندار) کو ایک اقرار نامہ اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دے دیا اور انھیں صاحب نے وقف شدہ جائداد کی قیمت ساڑھے چار لاکھ روپیہ مقرر کردی جب کہ اس کی قیمت کہیں زیادہ تھی۔ چونکہ جائداد تین حصوں میں وقف کی گئی تھی اور دو لاکھ کی پیشکش دینے والے صاحب (دکاندار) نے .....
508 مناظرچند دنوں پہلے میں اپنے شہر کے باہر ایک مسجد میں گیا وہاں بدقسمتی سے نماز کے دروان میرا پیشاب نکل گیا، اورمیرے پیشاب سے اوپر کی چادر اوردری بھیگ گئی۔ میں نے یہ بات امام صاحب کوبتائی توانھوں نے کہا کہ وہ اس جگہ کو صاف کرلیں گے۔ اسی دن یا دو دن کے بعد میں دوبارہ اس مسجد میں امام صاحب سے معلوم کرنے کے لیے گیا کہ کیا آپ لوگوں نے جگہ صاف کردی ہے۔ وہاں ان کے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ ہاں ہم نے وہ جگہ صاف کردی ہے۔ اس کے بعد میں واپس آگیالیکن میں مطمئن نہیں تھا ۔میں مسلسل یہ سوچ رہا تھاکہ میرے پیشاب کے چند قطرے وہاں رہ گئے ہوں گے۔ اس لیے میں وہاں دوبارہ گیا اور امام صاحب سے پوچھاتو انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ اس معاملہ کے بارے میں فکر مت کریں۔ اس لیے میں نے امام صاحب کومسجد کی صفائی کی غرض سے کچھ رقم دی اورکہا کہ اگر ممکن ہو تو ایک مرتبہ اور صفائی کرادو۔لیکن میں نہیں جانتا ہوں کہ میں کیوں سوچتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ گندگی وہاں رہ گئی ہو،اور میرے پاؤں بھی بھیگے ہوئے تھے اس لیے راستہ بھی ناپاگ ہوگیا ہو، یا مسجد کے امام نے صحیح طریقہ سے وہ جگہ صاف نہ کی ہو اور ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں نے غلطی سے کچھ جگہ ناپاک چھوڑ دی ہو۔ میں اس معاملہ کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہوں کہ اللہ تعالی مجھ سے پوچھے گا کہ تم نے وہ جگہ کیوں نہیں صاف کی تھی؟ جب کہ میں اس مسجد میں گیا تھا تو میں نے اس مسجد کی چند صفوں کی اوپر کی چادر ایک بھیگے کپڑے سے صاف کی تھی،لیکن میں مطمئن نہیں ہوں۔ برائے کرم اس معاملہ میں میری رہنمائی فرماویں۔ مجھے میرے عمل کے بارے میں بتائیں۔میں آپ کا بہت ہی ممنو ن و مشکور ہوں گا۔
403 مناظر