• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 53306

    عنوان: پیسہ لے كر مسجد میں تعلیم دینا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلے کے ذیل میں ہمارے محلے کی مسجد میں الحمدللہ پنج وقتہ نماز جماعت سے ہوتی ہے اور دو وقت صبح کو اور بعد نماز مغرب اور بعد نماز عشاء مدرسہ بھی لگتا ہے، جس میں ایک وقت بعد نماز عشاء امام صاحب درس دیتے ہیں جن کی سیلری مسجد کمیٹی دیتی ہے، لیکن اسی مسجد میں ایک مولانا صاحب بعد نماز مغرب درس دینے لگے ہیں اور طلبہ سے تقریبًا 300/- ماہانہ بطور ٹیوشن کے لیتے ہیں، جس کی وجہ سے نمازیوں میں انتشار ہو رہا ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان کو مسجد کے حصے میں بیٹھ کر درس دینا اور ماہانہ رقم وصول کرنا درست ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 53306

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 979-9798/M=8/1435-U مسجد کے حصے کوحصولِ آمدنی کا ذریعہ بنانا احترامِ مسجد کے منافی ہے، اس لیے یہ کراہت کا باعث ہے، صورت مسئولہ میں مولانا صاحب مذکور کے متعلق اگر یہ بات درست ہے کہ وہ ماہانہ رقم لے کر مسجد میں بیٹھ کر طلبہ کو درس دیتے ہیں تو ان کو اس سے بچنا چاہیے، اسی طرح امام صاحب کو بھی چاہیے کہ مسجد کے حصے میں نہ پڑھائیں کیوں کہ وہ بھی اس کام پر تنخواہ پاتے ہیں، خارج مسجد کوئی مناسب جگہ ہو تو وہاں نظم کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند