• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 605904

    عنوان:

    مسجد کی رقم بینک میں رکھنا؟

    سوال:

    (۱) ہماری مسجد کا پیسہ عموما ہم لوگ بینک میں رکھتے ہیں جس پر بیاز جمع ہو جاتا ہے تو اس بیاز کے پیسے کو کو ہم کس جگہ لگا سکتے ہیں اور اس میں نیت کیا ہونی چاہیے۔

    (۲) کیا ہم لوگ اس بیاز کے پیسے کو غریب غربا میں دے سکتے ہیں؟ اور اگر دے سکتے ہیں تو کیا وہ غریب غربا بابا مسلمان ہونے چاہیے یا غیر مسلم کو بھی دیا جاسکتا ہے اور دیتے وقت نیت کیا رہے؟

    (۳) اور ان غریب غربا کی مالی حالت کتنی ہونی چاہیے جس کو یہ بیاج کا پیسہ دیا جا سکے؟

    (۴) کیا ایسے بھی کچھ غریب لوگ ہیں جن کو یہ بیاز کا پیسا ہر گز نہیں دیا جا سکتا؟

    (۵) اور جب ان غریب غربا کو یہ بیاز کا پیسہ دیا جائے تو کیا ان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ پیسہ بیاز کا ہے یا صرف دینے والے کا اپنے دل میں نیت کر لینا کافی ہے؟

    (۶) اور جب یہ بیاج کا پیسہ ان غریب غرباء میں دیا جائے تو کیا مسجد کے کے تمام ممبران کو پہلے اطلاع کرنا ضروری ہے یا ان ممبران میں سے کوئی بھی فرد بنا دوسرے ممبران کی اجازت کے یہ کام کر سکتا ہے ؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605904

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 8-4T/H=01/1443

     (۱) مسجد کی رقم بھی بینک میں رکھنے کی گنجائش ہے اور اس پر اگر سود ملتا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ بینک سے نکال کر غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو بلانیت ثواب اور وبال سے بچنے کی نیت کرکے دیدیں۔

    (۲) غیرمسلم غریب مفلوک الحال کو بھی دینے کی گنجائش ہے۔

    (۳) اُس کے پاس حوائج اصلیہ سے زائد اتنا مال نہ ہو کہ جس کی قیمت نصاب زکاة کی مقدار کو پہونچ جائے۔

    (۴) تحقیق کرلی جائے بعض لوگ دیکھنے میں غریب معلوم ہوتے ہیں مگر ان کی ملکیت میں سونا چاندی نقدی مال تجارت یا دیگر حوائج اصلیہ سے زائد سامان ہوتا ہے اگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوجائے کہ وہ صرف غریب دکھائی دیتا ہے مگر حقیقةً ایسا نہیں ہے اس قسم کے غریب کو نہ دیا جائے۔

    (۵) جس غریب کو دیا جائے اس کو بتانا ضروری نہیں۔

    (۶) جس طرح ذمہ دارانِ مسجد بمشورہ امورِ مسجد کا انتظام کرتے ہیں اسی طرح آپسی مشورہ سے اُس رقم (سودی رقم کا بینک سے نکالنا اور پھر اس کو غرباء تک پہونچانا وغیرہ) کو اس کے مصرف تک پہونچانے کا کام بھی انجام دینا چاہئے بغیر مشورہ اور بنا اجازت اراکین کمیٹی کسی کا تصرف کرنا بدگمانیوں کا دروازہ کھولنا ہے اس سے تحفظ کی سہل صورت یہی ہے کہ ذمہ داران مسجد مشورہ کرکے اس کام کو انجام دیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند