عنوان: موَزِن کا مسجد کے سامان کو فروخت کرنا
سوال: زید جامع مسجد کا موٴذِن اور نائب امام ہے، مسجد کا سامان بغیر اجازت کمیٹی کے فروخت کرکے قیمت خود استعمال کر رہا ہے، حقیقت ظاہر ہونے پر ارکان کمیٹی ناخوش ہیں، زید کو کچھ دنوں کے لئے مسجد سے باہر رہائش پذیر کیا تھا وہاں بھی کسی دوشیزہ سے ربط-و-ضبط تھا حتیٰ کے فعل قباحت کے قریب بھی ہوا، یہ باتیں بھی ارکان کمیٹی کو معلوم ہوئی، زید سے پوچھے جانے پرزید نے معافی مانگ لی، اب بعض مصلیان کا کہنا ہے کہ اگر زید اذان یا امامت کرتے ہیں تو ہم اقتدا نہیں کرینگے، ایسی صورت میں زید موَزِن یا امامت کا حقدار ہے ؟ کیا زید کے لئے مسجد کا سامان بیچنا درست ہے ؟
جواب نمبر: 3958301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1343-1075/B=7/1433
وقف کا مال اور یتیم کا مال اگر کوئی کھالے تو اسے کبھی معاف نہ کرنا چاہیے، ہاں اگر وہ سارا مال یا اس کی قیمت لاکر مسجد کی کمیٹی کو واپس کرے اس کے بعد معافی مانگے تو اسے معاف کرسکتے ہیں، پھر ایسے داغدار مطعون آدمی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت کے باوقار عہدہ پر رکھنا کسی طرح مناسب نہیں، پہلے وقف کا مال وصول کرلیں اس کے بعد خوش اسلوبی کے ساتھ اسے برطرف کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند