عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 174071
جواب نمبر: 174071
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 161-21T/D=03/1441
نئی مسجد کی سمت قبلہ، علاقے کی پرانی مسجدوں کو دیکھ کر ان کے موافق متعین کرنی چاہئے، پھر اگر حقیقی سمتِ قبلہ سے کچھ انحراف ہو جائے تو مضر نہیں۔ جتنا انحراف معاف ہے اس کی مقدار محتاط قول کے مطابق دونوں طرف ۲۴-۲۴/ درجے (ڈگری) ہے۔
(۱، ۲) محتاط قول تو وہی ہے جو ذکر کیا گیا، لیکن صورت مسئولہ میں گزشتہ دس سال کی نمازوں کے اعادے کا حکم نہیں کیا جائے گا، اس لئے کہ ایک قول اس سلسلے میں دونوں جانب ۴۵-۴۵/ درجے مضر نہ ہونے کا بھی ہے۔
(۳) مختار قول چوں کہ یہی ہے کہ دونوں جانب ۲۴-۲۴/ درجے (ڈگری) کا انحراف معاف ہے؛ لیکن انحراف کے ساتھ ہمیشہ نماز پڑھتے رہنا بھی اچھا نہیں، اور ۲۴/ ڈگری سے زائد ہے تو نماز ہی کے درست نہ ہونے کا اندیشہ ہے، ایسی صورت میں مقامی علماء اور مفتیان کرام سے درخواست کی جائے، وہ مقدار انحراف کی تحقیق کرکے علاقے کی قدیم مسجد کے موافق قبلہ درست کروادیں گے، قبلہ درست کرنے کے لئے، قبلے کی دیوار کو درست کرنا ضروری نہیں ہے، اندر کی صفیں درست کرلی جائیں تو بھی کافی ہے۔ ان حضرات علماء کو کوئی مزید بات پوچھنی ہوگی تو وہ اس کے بارے میں استفتاء مرتب کرکے یہاں سے پوچھ لیں گے۔ قال الشیخ شفیع العثمانی فعلی ہذا القول یکون الانحراف الجائز من الیمین والیسار أربع وعشرون درجة، ومجموع الجہة ثمان وأربعون درجة، وعلی القول الأول: القدر الجائز خمس وأربعون درجة في کل جانب، ومجموع الجہة تسعون درجة، وہو ربع الدائرة، واختار الشامي وغیرہ القول الثاني لما فیہ من الاحتیاط ۔ (جواہر الفقہ: ۲/۳۴۴، حاشیة من رسالة: تنقیح المقال في تصحیح الاستقبال) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند