• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 65553

    عنوان: علمائے كرام كے خطاب كروانا اور ان كو ہدیہ دینا؟ کیا اس مقصد کے لیے مسجد کے پیسے استعمال کرنا جائز ہے؟

    سوال: ہماری کالونی میں ایک مسجد ہے، کالونی کے ممبران پر مشتمل بنی ہوئی سوسائٹی مسجد کی دیکھ ریکھ کرتی ہے ۔شب معراج ، شب برات وغیرہ کے موقع پر مسجد میں سوسائٹی علماء کو بلاکر جلسے کا انعقاد کرتی ہے اور ان علماء کو کچھ ہدیہ بھی دیتی ہے ، نیز ان کے کھانے پینے کا بھی انتظام کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس مقصد کے لیے مسجد کے پیسے استعمال کرنا جائز ہے؟ (۲) اگر نہیں تو کیا اس بارے میں لوگوں کو بتا کر پیسے کا استعمال کیا جاسکتاہے کہ جلسے وغیرہ کے انتظام میں فنڈ سے پیسہ استعمال کیا جائے گا؟ (۳) کیا صرف یہ ہدیہ جائز ہے اور کھانے پینے کا انتظام کرنا جائز نہیں ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 65553

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 691-575/D=9/1437

     

    چندہ دہندگان کے پیش نظر مسجد کی اس طرح کی خدمات (وعظ و تقریر کا نظم) میں خرچ کرنا بھی ہو تو مسجد کے چندہ سے مناسب معاوضہ مقررین کو دے سکتے ہیں لیکن بہر صورت بہتر یہ ہے کہ مسجد کے آمد و خرچ کا نظم الگ رہے اور اس طرح کے کاموں کے واسطے الگ بندو بست کیا جائے۔

    (۲) ہاں لوگوں کو بتلا کر کرسکتے ہیں۔

    (۳) چندہ دہندگان کی رائے اور تصویب پر مبنی ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ اس طرح کے امور کے واسطے الگ سے ہی بندو بست کیاجائے تاکہ کسی قسم کا اشکال اور اخراجات میں بے احتیاطی نہ ہو۔ ایک اہم بات جس کی طرف توجہ دلاناضروری ہے وہ یہ ہے کہ شب برأت یا شب قدر میں اپنے گھروں میں بشاشت اور طبیعت کے نشاط کے مطابق عبادت کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔ یعنی نوافل تسبیح تلاوت وغیرہ میں جب تک طبیعت لگے اتنی دیر عبادت میں مشغول رہیں اور جب کسل یا سستی یا نیند کا غلبہ ہوتو آرام کرلیں پوری رات جاگ کر گذارنے کا اہتمام ضروری نہیں، اور عبادت یا تقریر و بیان کے التزام کی خاطر اس رات میں مساجد وغیرہ میں جمع ہونا خلاف سنت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ نوافل ادا فرمانے کی حجرہٴ مبارکہ میں تھی لہذا سنت کا اتباع اور محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ شب برأت وغیرہ میں نفلی عبادت کا اہتمام اپنے اپنے گھروں میں کیا کریں، جلسے جلوس میلے اور جشن کی کیفیت نہ بنائی جائے، تقریر و بیان کی لمبی مجلسیں قائم کرنے سے احتراز کیا جائے کہ اس میں بہت سے مفاسد اور خرابیاں ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند