عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 65553
جواب نمبر: 65553
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 691-575/D=9/1437
چندہ دہندگان کے پیش نظر مسجد کی اس طرح کی خدمات (وعظ و تقریر کا نظم) میں خرچ کرنا بھی ہو تو مسجد کے چندہ سے مناسب معاوضہ مقررین کو دے سکتے ہیں لیکن بہر صورت بہتر یہ ہے کہ مسجد کے آمد و خرچ کا نظم الگ رہے اور اس طرح کے کاموں کے واسطے الگ بندو بست کیا جائے۔
(۲) ہاں لوگوں کو بتلا کر کرسکتے ہیں۔
(۳) چندہ دہندگان کی رائے اور تصویب پر مبنی ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ اس طرح کے امور کے واسطے الگ سے ہی بندو بست کیاجائے تاکہ کسی قسم کا اشکال اور اخراجات میں بے احتیاطی نہ ہو۔ ایک اہم بات جس کی طرف توجہ دلاناضروری ہے وہ یہ ہے کہ شب برأت یا شب قدر میں اپنے گھروں میں بشاشت اور طبیعت کے نشاط کے مطابق عبادت کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔ یعنی نوافل تسبیح تلاوت وغیرہ میں جب تک طبیعت لگے اتنی دیر عبادت میں مشغول رہیں اور جب کسل یا سستی یا نیند کا غلبہ ہوتو آرام کرلیں پوری رات جاگ کر گذارنے کا اہتمام ضروری نہیں، اور عبادت یا تقریر و بیان کے التزام کی خاطر اس رات میں مساجد وغیرہ میں جمع ہونا خلاف سنت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ نوافل ادا فرمانے کی حجرہٴ مبارکہ میں تھی لہذا سنت کا اتباع اور محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ شب برأت وغیرہ میں نفلی عبادت کا اہتمام اپنے اپنے گھروں میں کیا کریں، جلسے جلوس میلے اور جشن کی کیفیت نہ بنائی جائے، تقریر و بیان کی لمبی مجلسیں قائم کرنے سے احتراز کیا جائے کہ اس میں بہت سے مفاسد اور خرابیاں ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند