• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 20140

    عنوان:

    ہانگ کانگ میں ہماری جامع مسجد کاولون میں پہلی منزل پر جماعت ہوتی ہے۔ پہلی منزل بھر جانے کی صورت میں گراؤنڈ فلور استعمال کرتے ہیں، گراؤنڈ فلور ایک بڑا کمیٹی ہال ہے جو کبھی کبھی لوگ کرائے پر لے کر کسی دینی یا فلاحی کام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کچھ حنفی نمازی مسجد میں جماعت کی ادائیگی کے بعد اپنی جماعت کروا لیتے ہیں اور اس طرح بہت سی چھوٹی جماعتیں ہوتی ہیں اوروہ نماز ی یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ گراؤنڈ فلور والا ہال مسجد میں شامل نہیں ہے، یہ ہال لوگ کرائے پر لیتے ہیں تو ہم یہاں اپنی امامت کروا سکتے ہیں۔ حالانکہ امام مسجد نے کمیٹی ہال کو مسجد کا حصہ بتایا ہے۔ تو احناف کے نزدیک ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ہم ان جماعتوں میں شامل ہوسکتے ہیں؟ (۲)احناف کے نزدیک دوران سفر کن صورتوں میں ہم اپنی جماعت کرواسکتے ہیں؟ یا آیا پھر ہمیں اپنی اپنی نماز اکیلے ادا کرنی چاہیے؟

    سوال:

    (۱)ہانگ کانگ میں ہماری جامع مسجد کاولون میں پہلی منزل پر جماعت ہوتی ہے۔ پہلی منزل بھر جانے کی صورت میں گراؤنڈ فلور استعمال کرتے ہیں، گراؤنڈ فلور ایک بڑا کمیٹی ہال ہے جو کبھی کبھی لوگ کرائے پر لے کر کسی دینی یا فلاحی کام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کچھ حنفی نمازی مسجد میں جماعت کی ادائیگی کے بعد اپنی جماعت کروا لیتے ہیں اور اس طرح بہت سی چھوٹی جماعتیں ہوتی ہیں اوروہ نماز ی یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ گراؤنڈ فلور والا ہال مسجد میں شامل نہیں ہے، یہ ہال لوگ کرائے پر لیتے ہیں تو ہم یہاں اپنی امامت کروا سکتے ہیں۔ حالانکہ امام مسجد نے کمیٹی ہال کو مسجد کا حصہ بتایا ہے۔ تو احناف کے نزدیک ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ہم ان جماعتوں میں شامل ہوسکتے ہیں؟ (۲)احناف کے نزدیک دوران سفر کن صورتوں میں ہم اپنی جماعت کرواسکتے ہیں؟ یا آیا پھر ہمیں اپنی اپنی نماز اکیلے ادا کرنی چاہیے؟

    جواب نمبر: 20140

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 455=362-3/1431

     

    (۱) گراوٴنڈ فلور کے متعلق ذمہ دارانِ مسجد اور امام صاحب مل جل کر باہم مشورہ واتفاق سے پہلے اس معاملہ کو ایک طرف کریں کہ وہ داخل مسجد حصہ ہے یا خارج مسجد، یا مسجد سے علاحدہ ہے۔ اگر یہ طے ہو کہ داخل مسجد حصہ ہے تب تو اس کو کرایہ پر لین دین کرنا جائز نہیں نہ اس میں جماعتِ ثانیہ درست ہے، اور اگر یہ تحقیق ہوجائے کہ گراوٴنڈ فلور مسجد شرعی کا حصہ نہیں ہے تو جماعتِ ثانیہ کی اس میں گنجائش ہے، آپ شریک ہوں یہ بھی درست ہے، اگرچہ اس میں مسجد کے ثواب سے تو محرومی ہوگی ، مگر جماعت کا ثواب مل جائے گا۔

    (۲) اگر مقیم امام کی اقتداء میں آپ حضرات نماز پڑھیں توامام کی اتباع میں پوری نماز پڑھنا فرض ہے اوراگر الگ جماعت کریں اور امام متقدی سب مسافر ہوں تو قصر واجب ہے، اسی طرح الگ الگ نماز پڑھنا ہو اور سب مسافر شرعی ہوں تو بھی قصر کرنا ہی واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند