• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 605308

    عنوان:

    مسجد كو دوسری جگہ شفٹ كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسلہ میں ، میں نے ہجویری بلاک دوگیچ ٹاؤن میں ساڑھے چھ مرلہ کے دو مکان خریدے اور وہاں پر نماز جمعہ شروع کیا لیکن جگہ مسجد کے نام پر تحریرً وقف نہیں کی اور ارادہ عارضی طور پر کیا تا کہ اس کی توسیع کروں۔لیکن اس کے ساتھ ہی جڑی ہوء دیوار کے ساتھ ہی افضل صاحب نامی شخص بھی مسجد بنانا چاہتے تھے ایک یہ وجہ ہے ۔اب افضل صاحب کے پاس تقریباً دو کنال جگہ ہے اور وہ عالیشان مسجد بنارہا ہے جو کہ آخری مراحل میں ہے ۔اب ہم اس چھ مرلہ جگہ کو بیچ کر دوسرے محلے میں شفٹ کرنا چاہتے ہیں اور ے اد رہے اس چھ مرلہ جگہ پرنہ ہم نے مسجد کی بنیادرکھی نہ محراب بنایا نہ ہی ممبر اور نہ ہی مینار بنائے صرف مکان ہے ۔

    برائے مہر بانی فتوی صادر فرمائیں۔شکریہ

    جواب نمبر: 605308

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1072-743/D=11/1442

     (۱) چھ (6) مرلہ کے دو مکان خریدے وہاں نماز جمعہ شروع کیا۔ اس بارے میں تنقیح یہ مطلوب ہے اس زمین کو تحریراً وقف نہیں کیا لیکن کیا زبان سے کہا تھا کہ یہ مکان مسجد کے لئے ہے یا اسے مسجد کے لئے لے رہا ہوں وغیرہ۔

    (۲) اس جگہ آپ نے نہ مسجد کی بنیاد رکھی نہ محراب بنایا نہ ہی ممبر نہ ہی مینار۔ لیکن دریافت طلب یہ ہے کہ مکان خرید کر جب وہاں نماز کا آغار کیا تو لوگوں سے کیا کہاتھا؟ یہ مسجد ہے یا اسے مسجد بنانا ہے وغیرہ۔ بالعموم مکان میں تو جمعہ کی نماز نہیں ہوتی تو آپ نے نماز پڑھنے اور جمعہ قائم کرنے کی اجازت کیا کہہ کر دی تھی اسے واضح طور پر لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند