• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 606734

    عنوان:

    امام مسجد کا پیسہ استعمال کرلے تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں امام کو چھ مہینے میں تنخواہ ملتی ہے اور امام کے پاس چھ مہینے تک مسجد کی آمدنی بھی جمع ہوتی ہے تو امام صاحب چھ مہینے تک مسجد کی آمدنی سے اپناخرچ چلاتے ہیں اور جب امام کو تنخواہ ملتی ہے تو اپنی تنخواہ سے مسجد کی خرچ کی گئی رقم ادا کر دیتے ہیں تو امام کو ایسا کرنا کیا جائز ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں میں جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 606734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 235-188/B=03/1443

     ایسا کرنا بھی جائز ہے لیکن یہ بہتر نہیں ہے۔ اور آسان طریقہ یہ ہے کہ جس قدر امام صاحب کی تنخواہ ہے جب رقم ملے تو خرچ کی ہوئی رقم اگر کم ہے تو باقی پیسے امام رکھ لیں اور اگر خرچ کی ہوئی رقم اصل تنخواہ سے زیادہ ہے تو امام صاحب مسجد کو دیدیں یعنی امام صاحب کو جو کچھ خرچ کے لئے مسجد سے دیا جارہا ہے اسے پیشگی تنخواہ شمار کرلیں، اسے قرض نہ شمار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند