• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 64825

    عنوان: نکاح ،طلاق خلع وغیرہ کی ادائیگی کے لیے فرض ، واجب ، سنت نفل وغیرہ کی تفصیلی معلومات فراہم کریں۔

    سوال: (۱) ایک جوڑے کو ازدواجی زندگی گذارنے کے لیے نکاح جو کی سنت ہے ، ایک طریقہ اختیار کرنا پڑتاہے جس میں قاضی وکیل گواہ وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ (۲) اس کے بر خلاف نکاح کو طلاق کے ذریعہ یا خلع کے ذریعہ الگ ہونے کے لیے جائز و سب سے ناپسدیدہ ہے کیا کسی طریقہ کار کی ضرورت نہیں ہے؟ ایک طرف ایک مرد بغیر کسی گواہ یا کوئی طریقہ کار اختیار کئے جائز ناپسندیدہ کام کو انجام دے سکتاہے تو دوسری طرف جوڑنے کے لیے جو کہ سنت ہے یہ طریقہ کیوں نہیں اختیار کرسکتاہے؟ اگر یہ دونوں طریقے کو کسی غیر مسلم کے سامنے رکھا جائے تو وہ مذہب اسلام کے بارے میں کیا نظریہ اپنائے گا؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلی معلومات فراہم کریں۔ شکریہ دوسرا سوال یہ ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ، نکاح ،طلاق خلع وغیرہ کی ادائیگی کے لیے فرض ، واجب ، سنت نفل وغیرہ کی تفصیلی معلومات فراہم کریں۔

    جواب نمبر: 64825

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 477-477/B=6/1437 طلاق کے بارے میں بھی شریعت نے خاص طریقہ بتایا ہے، اول تو طلاق دینے میں عجلت پسندی سے منع کیا ہے، دوسرے یہ کہ نبھاوٴ جب بالکل ہی ناممکن ہوجائے اور ملاپ کا کوئی رشتہ نظر نہ آئے جب طلاق دے، تیسرے یہ کہ جب طلاق دے تو حیض سے پاکی کی حالت میں طلاق دے، حیض کی حالت میں طلاق نہ دے، چوتھے یہ کہ جب طلاق دے تو صرف ایک طلاق دے، تینوں طلاق ایک مرتبہ نہ دے۔ (۲) نکاح میں ایجاب وقبول رکن ہے دو گواہوں کا ہونا واجب ہے، نکاح کا خطبہ وغیرہ یہ مستحب ہے، طلاق کا مسئلہ اوپر آچکا، خلع اس وقت ہوتا ہے جب کہ میاں بیوی میں نبھاوٴ ناممکن ہوجائے تو بیوی اپنے مہر کے بدلہ میں اپنی گلوخلاصی حاصل کرے، یعنی طلاق لے لے۔ خلع میں مہر یا مال معاوضہ میں دینا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند