• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 40610

    عنوان: میں طلاق دے رہا ہوں

    سوال: میں طلاق دے رہا ہوں سے طلاق ہو جاتی ہے؟جب کہ یہ صرف دھمکی کے لیے کہاتھا اور پھر اسی دن دھمکی کا اثر بھی ہوا اور میری بیوی اور بچوں سے ملاقات بھی کروائی گئی تو کیا طلاق ہوگئی؟

    جواب نمبر: 40610

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 717-692/N=9/1433 ”میں طلاق دے رہا ہوں“: ایقاع طلاق کے معنی میں صریح ہے اور طلاق صریح کا جملہ خواہ کسی نیت سے کہا جائے بلکہ اگر بلانیت کہا جائے تب بھی اس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لیے اگر آپ نے اپنی بیوی کے متعلق صرف وہی جملہ ایک مرتبہ کہا ہے جو سوال میں ذکر کیا، اسے ایک سے زائد مرتبہ یا اس کے ساتھ دو طلاق یا تین طلاق کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے، نیز اس سے پہلے یا اس کے بعد عدت میں بھی آپ نے کوئی طلاق نہیں دی ہے تو آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، اگر ابھی عدت مکمل نہیں ہوئی ہے تو آپ عدت مکمل ہونے سے پہلے رجعت کرسکتے ہیں، رجعت کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دو دین دار مرد یا ایک دین دار مرد اور دو دین دار عورتوں کے سامنے یہ کہہ دیں کہ میں نے تم کو -اگر بیوی سے خطاب ہو ورنہ: اپنی بیوی کو- اپنے نکاح میں واپس لے لیا، اور اگر عدت مکمل ہوچکی ہے یا آپ نے عدت تک رجعت نہیں کی تو عدت کے بعد میاں بیوی بننے کے لیے باہمی رضامندی سے نیا نکاح ضروری ہوگا۔ اور رجعت یا نکاح جدید کی صورت آئندہ آپ کو صرف دو طلاق کا حق واختیار ہوگا اور اگر آپ نے آئندہ کبھی وہ دو طلاقیں بھی دیدیں تو آپ کی بیوی آپ پر حرام ہوجائے گی اور حلالہٴ شرعی سے پہلے حلت کی کوئی صورت نہ ہوگی۔ کذا فی کتب الفقہ والفتاوی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند