• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 60296

    عنوان: میرے بھائی کی دماغی حالت تھوڑی کمزور ہے،اچھی اور برائی میں فرق سمجھنے میں دیر ی ہوتی ہے ...

    سوال: میرے بھائی کی دماغی حالت تھوڑی کمزور ہے،اچھی اور برائی میں فرق سمجھنے میں دیر ی ہوتی ہے ، وہ کوئی بھی کام کرتے ہیں تو انجام کیا ہوگا اس کا اندازہ نہیں ہوتا، ہمیشہ اس کا اس کی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوتاہے ، آج سے تقریباً چھ مہینے پہلے میرے بھائی کا اس کی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا، جھگڑا اس قدر بڑھ گیا کہ بھائی بھی زیادہ غصہ ہوگیا، پر اس قدر جنون سوار ہوا کہ وہ آپے سے باہر ہوا، اس نے اس ھالت میں بیوی سے کہا کہ میں تمہیں تین طلاق دیتاہوں، طلاق، طلاق، طلاق۔ کچھ دیر بعد اسے احساس ہوا کہ اس نے یہ غلط کیا، اسے یہ پتا نہیں تھا کہ اس طرح کہنے سے طلاق ہوجاتی ہے، بیوی بھی رونے لگی تو اس نے اس سے معافی مانگی اور بیوی نے بھی اسے معاف کردیا ، ہم ساتھ ہی رہتے ہیں، لیکن بھائی کی اور اس کی بیوی کی ہمبستری ابھی تک نہیں ہوئی، اس جھگڑے کے وقت ہماری چاچی بھی موجود تھیں، ہمیں بعد میں یہ قصہ معلوم ہوا، اس سبھی جھگڑے میں بیوی کی کوئی بھی غلطی نہیں تھی، بیوی کو ہم نے کہا کہ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ یہ ہم مفتی صاحب سے پوچھتے ہیں، تو وہ کہتی ہے کہ اگر مجھے شریعت کے حساب طلاق ہوجائے تو اس میں میری غلطی ہے جو مجھے اسلام اتنی بڑی سز ا دے کے حلالہ کرنا پڑے گا؟ اس جھگڑے میں میری کوئی بھی غلطی نہیں ہے پھر سزا مجھے ہی کیوں؟ میں حلالہ نہیں کروں گی ۔ یا تو میں ایسی ہی رہوں گی یا پھر خودکشی کروں گی ۔ شریعت میں ایسا کیوں کہ شوہر کی غلطی کی سزا بیوی کو ملے؟گھر میں بھی سبھی پریشان ہیں، براہ کرم، اس مسئلہ کا حل بتائیں۔ ہم کیا کریں ؟کوئی راستہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 60296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 859-84/N=10/1436-U صورت مسئولہ میں جب آپ کے بھائی کو طلاق کے وقت اس قدر ہوش وحواس تھا کہ میں زبان سے کیا کہہ رہا ہوں، اگرچہ اسے یہ معلوم نہ تھا کہ اس طرح کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے تو اس کی بیوی پرتین طلاقیں واقع ہوگئیں، وہ مغلظہ بائنہ ہوکر آپ کے بھائی پر حرام ہوگئی اور اب حلالہ شرعی سے پہلے دونوں کے درمیان نکاح کی شرعا کوئی صورت نہیں رہی۔ (عزیز الفتاوی: ص۴۹۳، ۴۹۴، امداد المفتین ص۵۹۳، ۵۹۴، فتاوی دارالعلوم دیوبند ۹: ۱۱۷-۱۲۰، ۱۲۳-۱۲۵، ۱۳۵، ۱۳۶، ۲۸۶، سوال: ۱۴۴-۱۴۶، ۱۵۳، ۱۷۴، ۳۰۰، اعلاء السنن ۱۱: ۸۷، فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل ۱۲: ۲۹۵-۳۰۰، ۳۰۵-۳۱۹، سوال: ۶۰۶۲- ۶۰۶۴، ۶۰۶۹-۶۰۷۴)۔ اور حلالہ شریعت میں کوئی سزا نہیں ہے؛ بلکہ تین طلاق کی وجہ سے جو حرمت آتی ہے، اس کی نہایت وغایت ہے۔ اور شریعت میں یہ ہرگز مطلوب نہیں ہے کہ عورت پلان ومنصوبہ کے تحت مروجہ حلالہ کی کاروائی مکمل کرکے اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں جائے؛ بلکہ وہ عدت کے بعد مابقیہ پوری زندگی کے لیے کسی اور مرد سے نکاح کرسکتی ہے، اور اگر اسے نکاح کی ضرورت نہ ہو تو مابقیہ زندگی نکاح کے بغیر بھی گذارسکتے ہیں؛ بلکہ پلان ومنصوبہ کے تحت کیا جانے والا مروجہ حلالہ شریعت کی نظر میں مذموم ہے اگرچہ عورت اس صورت میں بھی جب صحبت کے بعد ا سے طلاق دیدی جائے گی اور عدت گزرجائے گی تو اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند