معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 37391
جواب نمبر: 37391
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 517=517-3/1433 نکاح اگر شرعی طریقے پر ہوگیا تھا اور ہمبستری یا خلوت صحیحہ بھی ہوچکی تھی پھر طلاق ہوگئی تو عدت لازم ہے، عدت کیے بغیر دوسری جگہ شادی درست نہیں، ہاں عدت کرنے کے لیے کسی کو بتانا اور کہنا ضروری نہیں، عدت تو ایک مخصوص مدت تک انتظار کا نام ہے جس میں معتدہ لڑکی، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلے، اگر لوگوں کو کسی طرح معلوم ہو ہی جائے تو دنیا کی رسوائی آخرت کی رسوائی سے بہرحال اہون ہے، اور اگر مذکورہ واقعہ میں خلوتِ صحیحہ سے پہلے ہی طلاق ہوگئی ہو تو عدت نہیں ہے۔ ”طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّةٍ“ (سورة الأحزاب: ۴۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند