• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 37391

    عنوان: عدت كی تشہیر كا خوف ہو تو كیا كرے؟

    سوال: لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی والدین کو بتائے بغیر ۔ جب لڑکی کے والدین کو معلوم ہوا تو انہوں نے لڑکے سے کہا اپنے والدین کو بتاؤ اور انکی رضا مندی سے شادی ہوگی تو لڑکے نے منع کیا اور اور طلاق دیدی۔ نکاح کے بعد یہ بھی صحیح نہیں بتا رہے ہیں کہ ہمبستری کی یا نہیں، کبھی ہاں اور کبھی نہ کہتے ہیں۔ لڑکی کے والدین نے یہ بات کسی سے نہیں بتائی۔ گھروالوں کو پتا ہے اب اگر عدّت کرتے ہیں تو دنیا میں رسوائی کا ڈر ہے۔ اس مسئلہ پر علمائے دین کیا فرماتے ہیں کہ کیا عدّت لازمی ہے؟ اور اگر بنا کسی کو کہے بغیر عدّت کی جائے تو سب کو معلوم ہونے کا ڈر ہے اور لڑکی کی دوسری شادی بھی کرنی ہے۔ جواب سے جلد نوازیں۔

    جواب نمبر: 37391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 517=517-3/1433 نکاح اگر شرعی طریقے پر ہوگیا تھا اور ہمبستری یا خلوت صحیحہ بھی ہوچکی تھی پھر طلاق ہوگئی تو عدت لازم ہے، عدت کیے بغیر دوسری جگہ شادی درست نہیں، ہاں عدت کرنے کے لیے کسی کو بتانا اور کہنا ضروری نہیں، عدت تو ایک مخصوص مدت تک انتظار کا نام ہے جس میں معتدہ لڑکی، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلے، اگر لوگوں کو کسی طرح معلوم ہو ہی جائے تو دنیا کی رسوائی آخرت کی رسوائی سے بہرحال اہون ہے، اور اگر مذکورہ واقعہ میں خلوتِ صحیحہ سے پہلے ہی طلاق ہوگئی ہو تو عدت نہیں ہے۔ ”طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّةٍ“ (سورة الأحزاب: ۴۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند