• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 20561

    عنوان:

    میں نے پنی بیوی کو ایک ساتھ تین بار طلاق دیا۔ پہلی بار اپنی مرضی سے اوردوسری و تیسری بار سے پہلے میں کہا کہ میں بعد کی دو طلاق اپنی مرضی سے نہیں دباؤ میں آکر دے رہاہوں۔ میرا اللہ اس کا گواہ ہے ۔میں صرف ایک ہی طلاق دینا چاہتاہوں،مگر تماہرے والد اور انکل کے دباء میں آکر میں دوطلاق بھی دے رہاوہں۔ پھر میں نے دوبار کہا۔ بخاری اور مسلم کے مطابق اور سورہ بقرہ کی تفسیر میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے مطابق یہ ایک طلاق شمار ہوگی۔براہ کرم، اس سلسلے میں اپنا مشورہ دیں۔

    سوال:

    میں نے پنی بیوی کو ایک ساتھ تین بار طلاق دیا۔ پہلی بار اپنی مرضی سے اوردوسری و تیسری بار سے پہلے میں کہا کہ میں بعد کی دو طلاق اپنی مرضی سے نہیں دباؤ میں آکر دے رہاہوں۔ میرا اللہ اس کا گواہ ہے ۔میں صرف ایک ہی طلاق دینا چاہتاہوں،مگر تماہرے والد اور انکل کے دباء میں آکر میں دوطلاق بھی دے رہاوہں۔ پھر میں نے دوبار کہا۔ بخاری اور مسلم کے مطابق اور سورہ بقرہ کی تفسیر میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے مطابق یہ ایک طلاق شمار ہوگی۔براہ کرم، اس سلسلے میں اپنا مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 20561

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 410=329-4/1431

     

    جب آپ نے زبانی تین طلاقیں اپنی بیوی کو دیدیں خواہ اپنی مرضی سے دی ہیں یا کسی کے دباوٴ میں دی ہیں؛ہردو صورت میں وہ تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں۔ ایک صحابی حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو رسول اللہ کے سامنے ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دیدیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں طلاقوں کو نافذ فرمادیا۔ یہ حدیث ابوداوٴد شریف میں موجود ہے۔ علامہ شوکانی نے اس حدیث کو صحیح فرمایا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب غیرمقلدوں کے ایجنٹ ہیں، خود بھی گمراہ ہیں اوردوسروں کو بھی گمراہ کررہے ہیں، ان کی بات قرآن وحدیث کے خلاف ہے، اور قابل تسلیم نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند