• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 23709

    عنوان: میرے میاں نے مجھے پندرہ اپریل 2010/کو فون پہ طلاق دی، اس وقت میری ماہواری چل رہی تھی ، میری سمجھ کے حساب سے طلاق ہو گئی تھی اور میں نے عدت شروع کردی تھی۔اس کے تین دن بعد میرے میاں نے فون پہ کہا کہ فلاں امام نے کہا کہ ہے کہ ماہواری کے دنوں میں طلاق نہیں ہوتی اور سورة نشا ء میں بھی یہی لکھاہے، اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔یہ کہہ کے وہ میرے پاس رہنے کے لیے آگیا، ہم دونوں میاں بیوی دوہفتے ایک ساتھ رہے۔ سوال یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ (۲) اگر ہوئی تو عدت کس طرح کی جائے گی؟ کیوں کہ مجھے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتاہے ملازمت کی وجہ سے۔جہاں طلاق ہوئی ، میں وہاں نہیں ہوں۔ (۳) جو تعلقات ہمارے بیچ ان دوہفتوں میں ہوئے ، کیا ہم دونوں کو اس کا کفارہ ینا ہوگا؟ 

    سوال: میرے میاں نے مجھے پندرہ اپریل 2010/کو فون پہ طلاق دی، اس وقت میری ماہواری چل رہی تھی ، میری سمجھ کے حساب سے طلاق ہو گئی تھی اور میں نے عدت شروع کردی تھی۔اس کے تین دن بعد میرے میاں نے فون پہ کہا کہ فلاں امام نے کہا کہ ہے کہ ماہواری کے دنوں میں طلاق نہیں ہوتی اور سورة نشا ء میں بھی یہی لکھاہے، اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔یہ کہہ کے وہ میرے پاس رہنے کے لیے آگیا، ہم دونوں میاں بیوی دوہفتے ایک ساتھ رہے۔ سوال یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ (۲) اگر ہوئی تو عدت کس طرح کی جائے گی؟ کیوں کہ مجھے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتاہے ملازمت کی وجہ سے۔جہاں طلاق ہوئی ، میں وہاں نہیں ہوں۔ (۳) جو تعلقات ہمارے بیچ ان دوہفتوں میں ہوئے ، کیا ہم دونوں کو اس کا کفارہ ینا ہوگا؟ 

    جواب نمبر: 23709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1422=1063-7/1431

    (۱) فون پر آپ کو شوہر نے ۱۵/ اپریل ۲۰۱۰ء کو تین طلاق دیدیں تو وہ تینوں طلاق واقع ہوگئیں، آپ اپنے شوہر پر حرام ہوگئیں، سورہٴ نساء میں یہ نہیں ہے کہ بیوی اگر ماہواری کی حالت میں ہو اور شوہر طلاق دیدے توواقع نہیں ہوتی۔ امام صاحب نے اگر ایسا بتلایا تھا تو ان کا قول غلط ہے، صحیح یہ ہے کہ ایسی حالت میں طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے اور تین طلاق کے بعد نہ رجعت کا حق شوہر کو رہتا ہے اور نہ ہی نکاح جدید کا استحقاق رہتا ہے، مطلقہ عورت کو حق ہوجاتا ہے کہ بعد انقضائے عدت علاوہ تین طلاق دینے والے شوہر کے جس سے چاہے اپنا عقد ثانی کرلے۔ دوسرا شوہر بعد جماع کے طلاق دیدے یا اس کی وفات ہوجائے اور بہرصورت عدت گذرجائے تب عورت کو اپنے نکاح جدید کا پھر حق ہوجاتا ہے اس وقت بتراضی طرفین تین طلاق دینے والے شخص سے بھی ہوسکتا ہے، بخاری شریف: ج۲ ص۷۹۱، فتاوی الہندیہ: ۱/۵۰۱ وغیرہ میں صراحت ہے۔
    (۲) علاحدگی فوراً اختیار کرلیں اور اس کے بعد مکمل تین ماہواری عدت گذارلیں اگر بمجبوری جائے ملازمت پر جانا ہو اور دن میں چلی جائیں اور اس کے علاوہ کوئی چارہٴ کار نہ ہو تو گنجائش ہے، ورنہ اصل یہ ہے کہ عدت کے ختم تک چھٹی لے لیں۔
    (۳) حرام کا ارتکاب ہوا، توبہ واستغفار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند