• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 6174

    عنوان:

    شهاب نے اپني منكوحه پروين كو دو شخصوں كي موجودگى ميں كہا كه: مجهہ سے نكاح سے قبل اس لڑكى كا اپنے بهنوئى كيساتهہ برسوں ناجائز تعلق رها هے جس كا حلفي اقرار خود اس نےبھی كيا هے آپ لوگ گواہ رهنا اب اگر یہ ميرى اجازت کے بغير اپنے میکے گئی تو اس كو طلاق۔ چند دنوں کے بعد محمد شها ب الدين كى غير موجودگی میںشمع پروين بغير اجازت ميكے چلی گئی، كون سى طلاق واقع هوئى؟ ۔۔۔۔؟؟

    سوال:

    محمد شهاب الدين نے اپني منكوحه شمع پروين كو دو شخصوں كي موجودگى ميں كہا كه: مجهہ سے نكاح سے قبل اس لڑكى كا اپنے بهنوئى كيساتهہ برسوں ناجائز تعلق رها هے جس كا حلفي اقرار خود اس نےبھی كيا هے آپ لوگ گواہ رهنا اب اگر یہ ميرى اجازت کے بغير اپنے میکے گئی تو اس كو طلاق ? چند دنوں کے بعد محمد شها ب الدين كى غير موجودگی میں شمع پروين بغير اجازت ميكے چلی گئی ? كون سى طلاق واقع هوئى؟ سوال نمبر 2: كچھہ دنوں بعد محمد شهاب الدين نے شمع پروين كو خط لكهكر آگاہ كيا كه جس طرح گئى هو اسى طرح واپس آجاؤ نيک اورشريف بيوى كيطرح زندگی گزارو ليكن اسنے ضلعي عدالت ميں جھوٹے الزامات پر مبنى كيس كرديا اور پھر اسنے محمد شھاب الدین سے ایک لاکھہ نوے هزار روپيه -/1,90,000 ليكر كيس ختم كيا جبكه شمع پروین کے والد نے صرف دس هزار روپيه ديا تها اور مھر 5786 پر نکاح ھوا تھا, شادى كے اخراجات كو جوڑا جاۓ تو بھی يه دس هزار ملا كر 30 یا35 هزار سے زيادہ هر گز نھیں هوتا كيونكه يه شادي هر طرح کے مطالبہ لين دين سے پاک تهى مسئله صرف ناجائز تعلق كى بناء پر كهڑا هوا ? محمد شهاب الدين چاليس هزار روپيه دینے كو تيار تهے مگر اسنے کیس کرکے منھہ مانگی رقم وصول كيا ?ڈیڑھ لاکھہ روپیہ سود پر لیکر دینا پڑا جو سود سمیت 3 لاکھہ جولائی 2008 م میں ادا ھوا ? اس كا جهوٹا كيس كرنا اور اسطرح جبراً روپيه وصول كرنا كيسا هے ؟ سود پر روپیہ لینے كا اور سود دينے كا گناه كس كو هوگا ؟ سوال نمبر 3 : كيس كے دوران ايک لڑكى بنام ثانية پيدا هوئى جو بلا شبه محمد شهاب الدين كى بیٹی ھے طے يه هوا تها كه جب دو سال هو جائيگا لڑکی محمد شهاب الدين كے حواله كر دي جائيگى اب جب دو سال هو گيا ھے تو محمد شهاب الدين نے ماسٹر نثار احمد [ جو نکاح سے ابتک کے حالات سے واقف ھیں] کے توسط سے لڑکی کی حوالگی كا مطالبه كيا تو شمع پروين دینے سے انکار کر رھی ھے جبکہ ضلعی عدالت کے ججمنٹ میں بھی دو سال بعد لڑکی محمد شھاب الدین کے حوالہ کرنے کو لکھا ھے کورٹ کے ججمنٹ کے مطابق لڑکی زبردستی حاصل کرنا کیا ظلم ھوگا ؟ شمع پروین کے خاندانی پس منظر میں لڑکی کی تعلیم و تربیت صحیح نہیں ھوگی اس لئے شریعت اسلام کے احکام بتائیں فی الحال لڑکی کی عمر 3 سال ھے-

    جواب نمبر: 6174

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1072=1024/ د

     

    (۱) صورتِ مسئولہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوئی جو عدت پوری ہونے کے بعد بائنہ ہوگئی۔

    (۲) شع پروین کو بعد طلاق اپنے پورے مہر (اگر سابق میں ادانہ کیا گیا ہو) اور عدت کے زمانہ کا نفقہ نیز سامانِ جہیز جو اس کے والدین یا رشتہ داروں نے اسے دیا تھا لینے کا حق ہے، اس کے علاوہ اور کوئی رقم لینا یا اس کا مطالبہ کرنا شرعاً ناجائز و حرام ہے، لہٰذا شمع پروین نے اپنے حق واجب سے زاید جو رقم وصول کی ہے وہ اس کے لیے ناجائز و حرام ہوئی، جس کا وبال اسے آخرت میں بہر حال بھگتنا ہوگا۔

    (۳) لڑکی کی پرورش کا حق بلوغ تک ماں کو رہتا ہے بشرطیکہ ماں نے دوسری شادی نہ کی ہو۔ لڑکی ماں کے یہاں پرورش پائے گی تو بھی اس کا خرچ کھانے پینے پہننے اوڑھنے، بیماری تعلیم وغیرہ کا سب باپ کے ذمہ ہوگا، بعد بلوغ لڑکی اپنے باپ کے پاس آجائے گی۔باپ لڑکی کی شادی وغیرہ کا انتظام کرے گا، یہ ذمہ داری باپ کی ہوگی، مع ہذا اس مسئلہ میں اگر شمع پروین روبروئے عدالت دو سال کے بعد اپنی بچی کے حق حضانت سے دست بردار ہوجانے کو تسلیم کرچکی تھی اور آئندہ کے لیے اس نے اپنا حق حضانت (پرورش) ساقط کردیا تھا تو اسے اس کی پابندی کرنی لازم ہے۔ اور اس بنا پر آپ کا لڑکی کو اپنی پرورش میں لینے کا مطالبہ کرنا بھی درست ہوگا۔ قال الشامي أما لو امتنعت الأم وکان لہ جَدَّةٌ رَضیَتْ بإمساکہ دفع إلیھا لأن الحضانة کانت حق للأم فصح إسقاطھا حقھا (شامي، ج:۲، ص:۶۹۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند