• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 57344

    عنوان: زیر ناف اور زیر بغل بالوں کی صفائی کی حدود کیا ہیں

    سوال: (۱) زیر ناف اور زیر بغل بالوں کی صفائی کی حدود کیا ہیں (۲) زیر بغل بالوں کو صاف کرنا درست ہے یا کھینچنا (۳) اگرکھینچنا درست ہے اور پہلے بال صاف کرنے کا معمول رہا ہو تو اب مسئلہ جاننے کے بعدصاف کر سکتے ہیں

    جواب نمبر: 57344

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 205-171/Sn=4/1436-U (۱) زیر ناف اور زیر بغل بالوں کی صفائی ہرہفتہ مستحب ہے، اگر اس کا موقع نہ ہو تو پندرہ روز میں ایک مرتبہ صفائی کردے، آخری حد چالیس روز ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے، ویستحب حلق عانتہ وتنظیف بدنہ بالاغتسال في کل اسبوع مرةً والأفضل یوم الجمعة وجاز في کل خمسة عشرة وکُرِہَ ترکہ وراء الأربعین مجتبی (درمختار) ولا عذر فیما وراء الأربعین ویستحق الوعید الخ (رد المحتار علی الدر المختار: ۹/ ۵۸۳، ط: زکریا) یہ تو صفائی کی مدت ہوئی، رہی صفائی کے مکانی حدود تو زیر بغل کی حد تو واضح ہے، زیر ناف بالوں کے مصداق وہ بال ہیں جو ناف کے نیچے دائیں بائیں ہوتے ہیں، اس طرح خصیتین اور ان کے نیچے جو بال ہوتے ہیں وہ بھی اس کے تحت داخل ہیں (فتاوی محمودیہ، ڈابھیل: ۱۹/۴۴۴، باب خصال الفطرة) (۲) زیر بغل بالوں کو استرہ یا کریم وغیرہ سے صاف کرنا، اسی طرح اکھاڑنا دونوں جائز ہیں، البتہ اکھاڑنا بہتر ہے، اگر آدمی اسے برداشت کرسکے یا یہ اس کی عادت ہوگئی ہے․․․․․ وتنظیف بدنہ بنحو إزالة الشعر من إبطیہ ویجوز فیہ الحلق والنتف أولی (شامي: ۹/ ۵۸۳) (۳) مسئلہ معلوم ہونے کے بعد بھی آپ کرسکتے ہیں، ہاں اکھاڑنا افضل وبہتر ہے، اگر اسے برداشت کرسکیں؛ اس لیے کہ صاف کرنے اور اکھاڑنے کے درمیان جواز یا عدمِ جواز کا نہیں؛ بلکہ صرف اولی اور غیر اولیٰ کا فرق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند