• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 15387

    عنوان:

    مفتی صاحب میں اکیس سال کی ہوں، او ر پوری نمازیں نوافل کے ساتھ ادا کرتی ہوں، الحمد للہ، لیکن پھر بھی مجھے سکون نہیں آتا۔ میرا وضو تھا یا نہیں تھا یہ درمیانِ نماز ہی خیال آتا ہے کہ میرا وضو نہیں ہوگا۔میں ایک نماز کے لیے پہلے ہی کم از کم تین وضو کرلیتی ہوں، لیکن پھر ان خیالات کے آنے سے نماز توڑ کر یا مکمل کرکے دوبارہ وضو کرکے دوبارہ نماز ادا کرتی ہوں، نہیں تو مجھے ڈر ہوتا ہے کہ اللہ کے پاس حساب بھی دینا ہے۔ مجھے تیزابیت اور گیس کی شکایت بھی ہے، میں کیا کروں؟ نماز پڑھنے تک دل میں ہیبت اور بے چینی رہتی ہے ، یا پوری نماز ہو نے کے بعد انھیں خیالات کی وجہ سے ڈر ہوتا ہے کہ میری نماز قبول ہوئی یا نہیں؟ اور شدید ہیبت ہوتی ہے اب میں کیا کروں؟ مکمل اور مفصل رہنمائی فرمائیں تو میں ممنوں رہوں گی۔ اللہ ہم کو عمل کی توفیق دے، اور آپ کو بہترین اجر عطا کرے۔ آمین ثم آمین۔ (۲)شب برأت کو اگر میں حیض سے ہوں تومیں کیا کیا کرسکتی ہوں؟جلد از جلد جواب دیں ، یہ مقدس رات آنے والی ہی ہے ان شاء اللہ۔ اللہ ہماری کوششوں کو قبل کرے۔ آمین۔

    سوال:

    مفتی صاحب میں اکیس سال کی ہوں، او ر پوری نمازیں نوافل کے ساتھ ادا کرتی ہوں، الحمد للہ، لیکن پھر بھی مجھے سکون نہیں آتا۔ میرا وضو تھا یا نہیں تھا یہ درمیانِ نماز ہی خیال آتا ہے کہ میرا وضو نہیں ہوگا۔میں ایک نماز کے لیے پہلے ہی کم از کم تین وضو کرلیتی ہوں، لیکن پھر ان خیالات کے آنے سے نماز توڑ کر یا مکمل کرکے دوبارہ وضو کرکے دوبارہ نماز ادا کرتی ہوں، نہیں تو مجھے ڈر ہوتا ہے کہ اللہ کے پاس حساب بھی دینا ہے۔ مجھے تیزابیت اور گیس کی شکایت بھی ہے، میں کیا کروں؟ نماز پڑھنے تک دل میں ہیبت اور بے چینی رہتی ہے ، یا پوری نماز ہو نے کے بعد انھیں خیالات کی وجہ سے ڈر ہوتا ہے کہ میری نماز قبول ہوئی یا نہیں؟ اور شدید ہیبت ہوتی ہے اب میں کیا کروں؟ مکمل اور مفصل رہنمائی فرمائیں تو میں ممنوں رہوں گی۔ اللہ ہم کو عمل کی توفیق دے، اور آپ کو بہترین اجر عطا کرے۔ آمین ثم آمین۔ (۲)شب برأت کو اگر میں حیض سے ہوں تومیں کیا کیا کرسکتی ہوں؟جلد از جلد جواب دیں ، یہ مقدس رات آنے والی ہی ہے ان شاء اللہ۔ اللہ ہماری کوششوں کو قبل کرے۔ آمین۔

    جواب نمبر: 15387

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1335=1370/1430/ل

     

    عن أبي ہریرة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا وجد أحدکم في بطنہ شیئًا فأشکل علیہ أخرج منہ شيء أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتا أو یجد ریحًا رواہ مسلم (مشکاة: ۱/۴۰) وفي حاشیتہ: وہذا مجاز عن تیقن الحدث لأنہما سبب العلم بذلک (حوالہ سابق) پتہ چلا کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک آدمی کا وضو باقی ہے، محض شبہ کی وجہ سے آپ بار بار وضو نہ کریں، نیز آپ نے نماز کے قبول ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جو اپنے احوال لکھے ہیں وہ انتہائی مبارک ہیں، ہرآدمی کو عمل کے بعد اس کے قبول ہونے یا نہ ہونے کا ڈر ہونا چاہیے، یہی احوال بزرگان دین اور اولیاء اللہ کے ہوتے ہیں۔

    (۲) قرآن کی تلاوت اور نماز کے علاوہ دیگر اذکار اس حالت میں آپ کرسکتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند