• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 12931

    عنوان:

    میں ایک شخص کے ذریعہ سے اپنا پیسہ شیئر مارکیٹ میں لگاتا رہا ہوں جو کہ در اصل مارکیٹ کی دیکھ بھال کرتا ہے اور لین دین کرتا ہے۔ اب میں اس کو بذات خود انٹرنیٹ آن لائن مارکیٹ کے ذریعہ سے کرنا چاہتا ہوں۔ کیا اسلامی نقطہ نظر سے اوپر مذکور دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت درست ہے؟

    سوال:

    میں ایک شخص کے ذریعہ سے اپنا پیسہ شیئر مارکیٹ میں لگاتا رہا ہوں جو کہ در اصل مارکیٹ کی دیکھ بھال کرتا ہے اور لین دین کرتا ہے۔ اب میں اس کو بذات خود انٹرنیٹ آن لائن مارکیٹ کے ذریعہ سے کرنا چاہتا ہوں۔ کیا اسلامی نقطہ نظر سے اوپر مذکور دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت درست ہے؟

    جواب نمبر: 12931

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 784=592/ل

     

    (۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو۔

    (۲) اس کمپنی کے پاس اپنے کچھ منجمد اثاثے ہوں ورنہ شیئرز کی بیع وشرا کمی زیادتی کے ساتھ ناجائز ہوگی۔

    (۳) اگر اس کمپنی کا حرام کام میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

    (۴) نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء و مساکین پر صدقہ کردیا جائے۔

    (۵) شیئرز کی بیع وشراء سے مقصود حصہ داری حاصل کرکے نفع حاصل کرنا ہو، نفع نقصان برابر کرکے مال کمانا مقصود نہ ہو جس میں نہ شیئرز پر قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے کیونکہ یہ سٹہ کی شکل ہے جو حرام ہے۔ نیز دوسرے کو فروخت کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شیئرز پر قبضہ ہوجائے یعنی اس کا رسک (ضمان) شیئرز خریدنے والے کے نام پر منتقل ہوجائے اور وہ نفع ونقصان کا مالک ہوجائے، مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ شیئر مارکیٹ میں روپئے لگانے کی اجازت ہے، اور ان شرائط کے ساتھ آپ بذات خود انٹرنیٹ آن لائن مارکیٹ کے ذریعہ لین دین کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند