• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 175856

    عنوان: ہندوستان میں، اسٹاک مارکیٹ كے لیے شریعت كے بنیادی اصول؟

    سوال: اگر کمپنی جائز کام کرتی ہے ، لیکن وہ بینک سے سود پیسہ لیتی ہے یا دیتی ہے تو شریعت کے مطابق اس کی مقدار کتنی ہے اور سودی منافع کی مقدار کتنی ہونی چاہئے ؟ اور شیئر خرید فرخت میں شریعت کے کچھ مسائل ہیں تو وہ بھی بتائیں ۔

    جواب نمبر: 175856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 268-366/D=06/1441

    کمپنی کے شیئر کے خرید و فروخت کے جائز ہونے کی چند شرائط ہیں:۔

    (۱) کمپنی جائز کاروبار کرتی ہو، سود کے ذریعہ نفع کمانا جیسے بینک یا انشورنس کمپنی کا شیئر کہ ان میں سود کے ذریعہ نفع کمایا جاتا ہے خریدنا جائز نہیں۔ اسی طرح شراب اور خنزیر یا اور کوئی حرام چیز کا کاروبار نہ کرتی ہو ایسی کمپنی کا شیئر خریدنا بھی جائز نہیں(یعنی جس میں مذکورہ کاروبار ہوتا ہو)

    (۲) کمپنی کا شیئر نفع اور نقصان کے ساتھ بیچنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کمپنی کے پاس کچھ منجمد اثاثہ بھی ہو سارا سرمایہ کیش کی شکل میں نہ ہو ورنہ نفع یا نقصان کے ساتھ بیچنا یا خریدنا جائز نہ ہوگا۔

    (۳) شیئر خریدنے میں سٹے بازی اور قمار کی شکل نہ پیدا ہو۔

    (۴) کاروبار کے دوران اگر کچھ منافع بینک میں رقم جمع رکھنے کی وجہ سے کمپنی کو سود کی شکل میں حاصل ہو تو شیئر ہولڈر کو جس قدر سود کی رقم نفع میں حاصل ہوئی ہو اسے صدقہ کر دے۔

    نیز کمپنی کے اس سودی لین دین پر اپنا اعتراض (عدم رضامندی) بھی ظاہر کر دے۔

    (۵) کمپنی کی ایک تہائی رقم تک سودی منافع حاصل کرنے میں لگی ہو تو مذکورہ بالا شرائط کے مطابق اس کمپنی کا شیئر خریدنے کی گنجائش ہوگی۔ تہائی سے زاید کی صورت میں نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند