• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 256

    عنوان:

    فصل آنے سے پہلے اس کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    ہم مختلف ممالک سے مصالحہ جات کو امپورٹ کرتے ہیں۔ ہم ایسے سامان کو خرید لیتے ہیں جو مستقبل میں ہمیں بحری جہاز کے ذریعہ بھیجا جائے گا؛ مثلاً ویتنام کے کالے مرچ کو اس وقت خرید لیں جو جون یاجولائی میں بذریعہ بحری جہاز بھیجے جائیں گے ، ہم اسے خرید لیتے ہیں۔ جہاز سے بھیجنے والے کو اس میں اختیا ر ہوتا ہے کہ وہ جون یا جولائی میں اس سامان کو بھیجے گا۔ اسی طرح ہم دیگر سامان بھی خریدتے ہیں۔ یہ سارے سامان فصل سے متعلق ہوتے ہیں جسے بائع فصل آنے سے پہلے بیچ دیتے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ کنٹریکٹ (معاہدہ) نہیں ہوسکتا بلکہ سیل کنٹریکٹ ہوتا ہے۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کے حوالے سے ہمیں بتائیں کہ کیا ہم صحیح کررہے ہیں ، کیا یہ درست ہے؟ اگر نہیں ، تو ہمارے موجودہ تجارتی تعلقات کو صحیح کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 256

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 376/ب=377/ب)

     

    فصل آنے سے پہلے اس کی خرید و فروخت جائز نہیں، آپ بیع سلم کرسکتے ہیں؛ یعنی جو چیز خریدنا چاہتے ہیں اس کے پیسے پہلے دیدیجئے اور یوں کہیے کہ دو مہینے یا تین مہینے کے بعد فلاں مہینہ اور فلاں تاریخ میں ہم آپ سے یہ چیز لیں گے۔ اور بھاوٴ اسی وقت طے ہوجائے یہ تو یہ صورت جائز ہوگی، مگر اس کے لیے بھی کچھ شرطیں ہیں۔ مثلاً اس مبیع کی کیفیت صفت خوب اچھی طرح بیان کردی جائے۔ جتنے روپئے کا مال لینا ہو بتلادیا جائے اور دیدیا جائے اور ہمیں فلاں مقام پر مال پہنچایا جائے، کم ازکم ایک ماہ کی مدت ہو، اس سے کم کی مدت نہ ہو۔ ان سب شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

     

    ان شرطوں میں سے کوئی شرط بھی پورے طور پر نہیں پائی گئی تو سلم کا معاملہ درست نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند