• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 12105

    عنوان:

    کیا اپنا ذاتی پیسہ استعمال کرتے ہوئے روزآنہ کی شیئر کی خریدو فروخت کرنا جائز ہے؟ میں شپ یارڈسے شیئر خریدوں گا جہاں پر میں کام کرتاہوں، جو کہ جہازوں کو بنانے اور ان کی مرمت کرنے کا کام کرتی ہے ۔ اس شیئر کا قبضہ قانون کے مطابق ہوگا آن لائن ڈاکومینٹ کی شکل میں حوالہ نمبر کے ساتھ اور شیئر کی رقم میرے اکاؤنٹ سے شیئر خریدنے کے چار دن کے بعد وضع کرلی جائے گی۔ میں نے بروکر(دلال) کے پاس تیس ہزار ڈالر جمع کیا ہے جہاں سے میں صرف تیس ہزار ڈالر کے شیئر خرید سکتاہوں۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا اوپر مذکور شرطوں کے ساتھ شیئر کی تجارت کرسکتاہوں؟

    سوال:

    کیا اپنا ذاتی پیسہ استعمال کرتے ہوئے روزآنہ کی شیئر کی خریدو فروخت کرنا جائز ہے؟ میں شپ یارڈسے شیئر خریدوں گا جہاں پر میں کام کرتاہوں، جو کہ جہازوں کو بنانے اور ان کی مرمت کرنے کا کام کرتی ہے ۔ اس شیئر کا قبضہ قانون کے مطابق ہوگا آن لائن ڈاکومینٹ کی شکل میں حوالہ نمبر کے ساتھ اور شیئر کی رقم میرے اکاؤنٹ سے شیئر خریدنے کے چار دن کے بعد وضع کرلی جائے گی۔ میں نے بروکر(دلال) کے پاس تیس ہزار ڈالر جمع کیا ہے جہاں سے میں صرف تیس ہزار ڈالر کے شیئر خرید سکتاہوں۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا اوپر مذکور شرطوں کے ساتھ شیئر کی تجارت کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 12105

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 924=780/د

     

    چوں کہ صورت مذکورہ میں عامة ایک آدمی شیئرز پر قابض ہونے سے پہلے ہی دوسرے کے ہاتھ فروخت کردیتا ہے جو کہ بیع قبل القبض ہے، اور اس قسم کی بیع سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: ارشاد ہے: لا تبع ما لیس عندک، دوسری خرابی اس میں ہے کہ اس طرح کی جو خرید وفروخت شیئرز میں ہوتی ہے اس کا مقصد محض نفع کمانا ہوتا ہے، نہ کہ کمپنی میں شرکت یا حصہ داری، اور ظاہر ہے کہ شیئرز صبح میں خریدنے والے کے روپئے سے شام تک کوئی نہ تو مشینری خریدی گئی ہوگی اور نہ ہی کوئی بلڈنگ اتنی جلدی تیار کی جاسکتی ہے، تو اسی روز اپنے شیئرز کو دوسرے کے ہاتھ بیچنے کا مطلب یہ ہوا کہ اپنی شیئرز کی رقم کو دوسرے کے ہاتھ بیچ رہا ہے، یہ نقد کی بیع نقد کے ساتھ ہوئی، اور اس صورت میں کمی زیادتی کے ساتھ بیچنا جائز نہ ہوگا، بلکہ یہ سود ہوگا جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند