• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 54371

    عنوان: كیا بیس رکعات تراویح در اصل آٹھ رکعات قیام اللیل ہیں

    سوال: میں نے سنا ہے کہ بیس رکعات تراویح در اصل آٹھ رکعات قیام اللیل ہیں اور بارہ رکعات تہجد ہیں ، اس لیے کہ رمضان میں وتر باجماعت کے بعد تہجد یا کوئی نفل پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے مقامی مسجد کے مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وتر باجماعت کے بعد تہجد اوریا کوئی نفل نماز پڑھنا جائز ہے۔سوال یہ ہے کہ: (۱) کیا یہ کہنا درست ہے کہ بیس رکعات تراویح اصل آٹھ رکعات قیام اللیل ہیں اور بارہ کعات تہجد ہیں؟ (۲) کیا وتر باجماعت کے بعد نفل پڑھنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 54371

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1264-419/L=9/1435-U (۱) ائمہ اربعہ امام اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ اور ان کے متبعین کے نزدیک تراویح کی بیس رکعتیں ہیں اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ بیس رکعت تراویح اصل آٹھ رکعت قیام اللہ ہیں اور بارہ رکعت تہجد ہیں کیوں کہ تہجد الگ نماز ہے اور تراویح الگ نماز ہے۔ تنویر الابصار میں ہے: وہي ”أي التراویح“ عشرون رکعت بعشر تسلیمات․ تنویر الأبصار علی ہامش الرد المحتار ج۳ ص۴۹۵ زکریا) (۲) درست ہے۔ ترمذی شریف میں ہے: عن أم سلمة رضی اللہ عنہا أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي بعد الوتر رکعتین․ (سنن ترمذي: ۱/۱۰۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند