• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 47267

    عنوان: رمضان كی كونسی تاریخ میں قرآن مكمل كیا جانا چاہیے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اس بارے میں ک ہمارے ہاں رواج ہے کہ رمضان میں 10 یا 15 دنوں میں قران جلدی جلدی پڑھا کر ختم کر دیا جاتا ہے اور پھر باقی دنوں میں تین تین یا چار چار آیات یا الم ترا پہ ہی جلدی جلدی 20 یا 25 منٹ میں تراویح پڑھائی جاتیں ہیں۔ کیا ان چھوٹی تراویح کی کوئی شرعی دلیل ہے۔ یہاں بعض علماء جواز پیش کرتے ہیں کہ لوگوں کی استطاعت اتنی نہیں کہ سارا رمضان قران پڑھایا جائے، تو کیا دین لوگوں کی استطاعت کا محتاج ہے؟ براہ کرم تفصیلی جواب سے مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 47267

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1318-992/B=11/1434 یہ طریقہ مناسب ہے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ستائیسویں شب میں قرآن ختم فرماتے تھے، ہمارے بہت سے اکابر کا یہ معمول رہا ہے کہ وہ آخری شب تک قرآن ختم کرتے تھے، اس میں کئی فائدے ہیں، ایک تو قرآن اطمینان سے صاف صاف پڑھا جاتا ہے، دوسرے یہ پورے رمضان میں ایک پارہ قرآن سننے کی سعادت وبرکت حاصل ہوتی ہے، تیسرے یہ کہ سب لوگ اخیر رمضان تک تراویح عزت واحترام اور قدردانی کے ساتھ پڑھتے ہیں اور قرآن بھی قدر ومنزلت کے ساتھ سنتے ہیں، اس پندرہ دن میں ختم کرنے کے بعد نہ تراویح کا کوئی ادب اور عزت واحترام رہتا ہے نہ قرآن کا ادب واحترام رہتا ہے، اپنی من مانی کرکے شریعت کی ناقدری نہ کرنی چاہیے۔ اسلاف کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند