• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 6588

    عنوان:

    میں ایک آفس میں کام کرتا ہوں اورمیرا آفس میرے اصلی گھر سے تقریبا 130کلومیٹر ہے اور میں چودہ دن قیام کرتا ہوں۔ اور اس کے بعد میں ایک دن اور ایک رات کے لیے واپس گھر جاتا ہوں۔ میرا مطلب ہے کہ سنیچر کے دن ایک بجے کے بعد میرا سفر شروع ہوجاتا ہے اورمیں سنیچر کی رات کو نوبجے تک گھر پہنچ جاتا ہوں جو کہ میرا وطن اصلی ہے۔ اتوار کی رات گیارہ بجے تک آفس میں پہنچ جاتا ہوں ۔ برائے مہربانی مجھے یہ بتادیں گہ میں نماز کیسے ادا کروں گا؟ اورمجھے اپنے آفس میں ظہر اورعصر کی نماز کی امامت کروانی پڑتی ہے، کیا میری امامت جائز ہے یا نہیں؟ اورمیری داڑھی بھی ایک مشت سے کم ہے۔ اور یہاں آفس میں زیادہ تر لوگوں کا وطن اصلی ہے کیا ان کی نماز میرے پیچھے ہوتی ہے یا نہیں؟ اور مجھے جماعت کروانی چاہیے یا نہیں؟

    سوال:

    میں ایک آفس میں کام کرتا ہوں اورمیرا آفس میرے اصلی گھر سے تقریبا 130کلومیٹر ہے اور میں چودہ دن قیام کرتا ہوں۔ اور اس کے بعد میں ایک دن اور ایک رات کے لیے واپس گھر جاتا ہوں۔ میرا مطلب ہے کہ سنیچر کے دن ایک بجے کے بعد میرا سفر شروع ہوجاتا ہے اورمیں سنیچر کی رات کو نوبجے تک گھر پہنچ جاتا ہوں جو کہ میرا وطن اصلی ہے۔ اتوار کی رات گیارہ بجے تک آفس میں پہنچ جاتا ہوں ۔ برائے مہربانی مجھے یہ بتادیں گہ میں نماز کیسے ادا کروں گا؟ اورمجھے اپنے آفس میں ظہر اورعصر کی نماز کی امامت کروانی پڑتی ہے، کیا میری امامت جائز ہے یا نہیں؟ اورمیری داڑھی بھی ایک مشت سے کم ہے۔ اور یہاں آفس میں زیادہ تر لوگوں کا وطن اصلی ہے کیا ان کی نماز میرے پیچھے ہوتی ہے یا نہیں؟ اور مجھے جماعت کروانی چاہیے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 6588

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1322=1136/ ب

     

    آپ کا آفس آپ کے لیے وطن اقامت ہے، وہاں جب پورے پندرہ دن کی نیت سے قیام فرمائیں گے جب آپ مقیم ہوں گے، 14 دن قیام فرمانے کی صورت میں آپ مسافر رہیں گے، اور چار رکعت والی نماز میں مقیم لوگوں کی امامت کرنا آپ کے لیے جائز نہیں، ظہر، عصر اور عشاء کی نماز آپ کے پیچھے مقامی لوگوں کی نہیں ہوگی، جب آپ کی ڈاڑھی ایک مشت سے کم ہے تو آپ کو امامت نہ کرنی چاہیے، دوسروں کی نماز خراب کرنے سے کیا فائدہ؟ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ولا یوٴم فاسق موٴمنا(ابن ماجہ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فاسق آدمی کسی مومن کی امامت نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند