• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 31719

    عنوان: امام کا محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

    سوال: امام کا محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی نو ر اللہ مرقدہ نے اسے مکروہ لکھا ہے اور وجہ یہ قرار دی ہے کہ مسجد کی محراب تو قبلہ کی شنا خت کے لیے ہو تی ہے ۔بظاہر اس کا مطلب یوں اخذ کیا جا تا ہے کہ محراب مسجد کا حصہ نہیں ہو تی ،اگر ایسا ہے تو محراب میں رکھ کر نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھا ئی جا سکتی ؟نیز اگر محراب کا مقصد قبلہ کی شنا خت اور علامت ہے تو یہ مقصد اس کے علاوہ دوسرے طریقوں سے بھی حاصل ہو سکتا ہے ،پھر محراب کی تخصیص بے وجہ ہو کر رہ جا تی ہے ۔ ان مختلف النو ع مسائل کے مفصل جو اب کے لیے جناب والا کو زحمت دے رہا ہوں لیکن امید ہے کہ اس سے بہت لو گوں کو فائد ہ ہو گا۔

    جواب نمبر: 31719

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 929=132-6/1432 پورے طور پر محراب میں کھڑے ہونا بایں طور کہ پاوٴں بھی محراب کے باہر نہ ہو تو مکروہ ہے، اور اگر پاوٴں محراب کے باہر ہو اور سجدہ اس کے اندر ہو تو جائز ہے، مکروہ ہونے کی وجوہات مختلف بیان کی گئیں ہیں اس میں سے ایک وجہ اہل کتاب کے ساتھ مشابہت ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ پورے طور پر محراب کے اندر کھڑا ہونے سے امام کے علاحدہ جگہ ہونے کا شبہ ہے، اگرچہ حقیقتاً نہیں ہے، حقیقتاً اختلاف کی صورت میں مقتدی کی نماز ہی صحیح نہیں ہوتی ہے، تو شبہ اختلاف کی صورت میں مکروہ ہوگا، ایک وجہ یہ بھی ہے کہ محراب نشان ہے امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا تاکہ امام وسط صف میں کھڑا ہو نہ یہ کہ وہ اس کے اندر کھڑا ہو کیونکہ محراب کے اندر کھڑا ہونا اگرچہ وہ مسجد کے حصوں میں سے ہے، لیکن علاحدہ جگہ کے مشابہ ہے لہٰذا مکروہ ہے، ہوسکتا ہے کسی جگہ یہ محراب قبلہ کی شناخت بھی ہو ایسا نہیں ہے کہ اس کا منشأ صرف شناخت قبلہ ہی ہے، لہٰذا آپ کا یہ کہنا درست نہیں کہ شناخت قبلہ کی دوسری صورتیں بھی ہوسکتی ہیں اور چونکہ محراب مسجد کے اندر حقیقتاً شامل ہے، اس لیے اس میں میت رکھ کر نماز جنازہ درست نہیں ہوگی۔ ”وکرہ التربع إلی قولہ وقیام الإمام في المحراب لا سجودہ فیہ وقدماہ خارجة؛ لأن العبرة للقدم” (درمختار: ۲/۴۱۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند