• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 17385

    عنوان:

    کسی نماز ی کے سامنے سے کیوں نہیں گزرنا چاہیے؟ (۲)کیا کسی ضرورت کی وجہ سے بھی نہیں ہٹ سکتے؟ (۳)اور اگر نماز پڑھتے وقت نماز نہ ٹوٹے تو سامنے کتنی بڑی چیز رکھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال:

    کسی نماز ی کے سامنے سے کیوں نہیں گزرنا چاہیے؟ (۲)کیا کسی ضرورت کی وجہ سے بھی نہیں ہٹ سکتے؟ (۳)اور اگر نماز پڑھتے وقت نماز نہ ٹوٹے تو سامنے کتنی بڑی چیز رکھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 17385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1832=207-11/1430

     

    (۱) حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا اس گناہ کو جان لے جو اس پر لازم آتا ہے تو البتہ یہ بات کہ وہ چالیس سال ٹھہرا رہے، بہتر ہے اس بات سے کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے: عن أبي جہیم قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لو یعلم المارّ بین یدي المصلي ما ذا علیہ لکان أن یقف أربعین خیرًا لہ من أن یمر بین یدیہ (مشکاة: ۷۴، کتاب الصلاة، باب الستر) نیز گزرنے والے کو شیطان کہا گیا ہے، اور اس میں نماز کی توہین بھی ہوتی ہے؛ اس لیے منع ہے۔

    (۲) ضرورت کی بنا پر مثلاً یہ کہ مسافر ہو اور انتظار کرنے میں قافلہ چھوٹ جانے کا اندیشہ ہو، یا پیشاب پاخانہ کا شدید تقاضا ہو یا آگ لگ گئی ہو یا کوئی گِر ررہا ہو، تو اس کو بچانے کے لیے نمازی کے سامنے سے ہٹنااور گزرنا درست ہے۔

    (۳) انگلی کی موٹائی اور ایک ذراع یعنی دو بالشت کے بہ قدر لمبائی والی لکڑی یا اس جیسی کوئی چیز سامنے رکھ کر نماز پڑھیں تو مصلی کے سامنے سے گزرنا بلاکراہت درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند