• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608562

    عنوان:

    جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورہٴ الم سجدہ اور سورہٴ دہر کی پابندی

    سوال:

    سوال : صلاة الجمعہ میں سورہ سبح اسم اور ھل اتاک پڑھنا مسنون ہے اور اسی طرح جمعہ کی نمازِ فجر میں بھی مسنون قرات ثابت ہے ، فقہاء احناف لکھتے ہیں کہ کبھی کبھار ان سورتوں کو چھوڑنا چاہئے تا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ فرض نہیں ہے ، ہمارے اکابر میں سے غالبا حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ تو امام صاحب پر غصہ ہوتے اگر مذکورہ قرائت مسنونہ کو چھوڑتے اسی طرح غالبا حضرت شیخ رحمة اللہ بھی ایسا کرتے ، سوال یہ ہے کہ کیا اس قرات کو کبھی کبھار چھوڑنا چاہئے ؟ زبانی اعلان کافی نہیں ہے کہ "یہ تو ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت مبارکہ ہے اور فرض نہیں ہے " ؟ اگر عملا چھاڑنا ضروری ہے تو "کبھی کبھار" کا مصداق کیا ہے ؟ مہینے میں ایک مرتبہ؟ سال میں ایک مرتبہ؟

    جواب نمبر: 608562

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 609-446/D=05/1443

     جمعہ کے دن فجر کی نماز میں الم سجدہ اور سورہٴ دہر پڑھنا مسنون و مستحب ہے، مگر احناف اس کو بعض اوقات پر محمول کرتے ہیں، اور پابندی کو پسند نہیں کرتے؛ کیوں کہ وہ تعیین سورت کو کسی بھی نماز کے لیے منع کرتے ہیں؛ لہٰذا کبھی ان سورتوں کو پڑھا جائے اور کبھی ترک کیا جائے، اس ترک کی کوئی تعداد اس طرح متعین نہیں کی جاسکتی کہ مہینے میں اتنی مرتبہ، اور سال میں اتنی مرتبہ، امام خود ہی اس قدر ترک کردیا کرے کہ جس سے ظاہر ہوجائے کہ مذکورہ سورتوں کا التزام نہیں ہے۔

    فی الدر: ویکرہ التعیین، کالسجدة وہل أتی لفجر کل جمعة؛ بل یندب قراء تہما أحیاناً ۔

    وفي الرد: إن رأی ذلک حتماً یکرہ من حیث تغییر المشروع وإلا یکرہ من حیث إیہام الجاہل۔ (2/266، ط: زکریا، الصلاة / صفة الصلاة)

    نیز: فتاوی رحیمیہ: 6/106، کراچی، فتاوی دارالعلوم ترتیب جدید: 2/224۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند