• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 6105

    عنوان:

    جس بندے کایہ عقیدہ ہو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ والی قبر میں صلوة و سلام سنتے ہیں،کیا اس کے پیچھے نمازپڑھنا جائز ہے؟ اور اس بارے میں آپ کا کیا اظہار خیال ہے کہ سنتے ہیں یا نہیں؟

    سوال:

    جس بندے کایہ عقیدہ ہو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ والی قبر میں صلوة و سلام سنتے ہیں،کیا اس کے پیچھے نمازپڑھنا جائز ہے؟ اور اس بارے میں آپ کا کیا اظہار خیال ہے کہ سنتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 6105

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 537=537/ م

     

    جو شخص ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے پاس جاکر درود و سلام پڑھتا ہے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم از خود سنتے ہیں اور جوکوئی دور سے صلوة وسلام بھیجتا ہے فرشتے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں، یہ بات حدیث شریف سے ثابت ہے اور یہی صحیح عقیدہ ہے اگر کوئی اسی طرح کا عقیدہ رکھتا ہے جو اوپر مذکور ہے اور دیگر عقائد بھی اس کے صحیح ہوں تو اس کے پیچھے نماز درست ہے، اور اگر کسی کا عقیدہ یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دور سے بھی سنتے ہیں تو یہ عقیدہ درست نہیں، ایسے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند