• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600053

    عنوان: امامت

    سوال:

    ہمارے دفتر میں الحمد للہ باجماعت نماز ہوتی ہے ۔ مگر کوئی امام مقرر نہیں۔ جو دیکھنے میں ذیادہ شریعت کے قریب ہوتا ہے اسے امامت پیش کی جاتی ہے ۔ میں نہایت گناہ گار آدمی ہوں بس ظاہر میں مسلمان نظر آتا ہوں۔ تو مجھے بھی اکثر امامت کے لئے کہا جاتا ہے ۔ بامرِ مجبوری کرا لیتا ہوں۔ مگر بہت سے لوگ یقینا نیک ہیں۔ پر ظاہر میں پوری داڑھی اور ٹوپی نہیں ہوتی۔ کیا میں ایسے آدمی کو امامت کا کہہ سکتا ہوں جس کی داڑھی ایک مشت سے کم ہو؟ اگر کبھی امام کی داڑھی مشت سے کم ہو تو کیا جماعت میں شریک ہو سکتے ہیں؟ یا امام رفع یدین کرنے والا ہوتو اس جماعت میں شریک ہو سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 600053

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:47-29/sd=2/1442

     

    (۱) ایک مشت سے پہلے ڈاڑھی کٹانے والا شخص فاسق ہے ، اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے ، تاہم اگر اس نے نماز پڑھادی تو نماز ہوجائے گی۔(۲)رفع یدین کرنے والے سے کون مراد ہے ؟ اگر غیر مقلد مراد ہے ، تو اس کی امامت بھی مکروہ ہے۔

    بشرطیکہ ضروری امور میں مقتدیوں کے مسلک کی رعایت کرتا ہو ورنہ نماز جائز ہی نہیں۔(س)

     

    از:                        محمد مصعب عفی عنہ، معین مفتی    23/1/1442

    الجواب صحیح:            حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد اسد اللہ غفرلہ

                                مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند