• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607105

    عنوان:

    کیا نماز کی حالت میں موبائل بند کر سکتے ہیں؟

    سوال:

    کیا فرض نماز میں جماعت کی حالت میں کال آجائے اور مسلسل رنگٹون بجنے لگے تو کیا دوران نماز موبائل بند کر سکتے ہیں؟ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسکی نماز کس درجہ کی ہوگی؟ آپ حضرات کی مصروفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے، ادب بجالاتے ، احقر آپ حضرات کے جواب کا منتظر ہوگا۔

    جواب نمبر: 607105

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:33-18/H-Mulhaqa=4/1443

     (۱، ۲): نمازی کو چاہیے کہ نماز کے وقت مسجد پہنچ کر موبائل سوئچ آف یا کم از کم سائلینٹ موڈ میں کردیا کرے، رنگ ٹون میں نہ رکھے؛ تاکہ نماز کے دوران کال آنے پر گھنٹی کی آواز سے اپنی اور دوسروں کی نمازوں میں خلل نہ ہو، اور اگر کوئی شخص اتفاقاً نماز سے پہلے موبائل سوئچ آف کرنا یا سائلینٹ موڈ میں کرنا بھول جائے اور اچانک نماز کے دوران کال آنے پر موبائل کی گھنٹی بجنے لگے تو جیب میں ایک ہاتھ ڈال کر موبائل سوئچ آف کردے یا گھنٹی بند کردے، نماز نہ توڑے۔

    اور اگر جیب میں ہاتھ ڈال کر موبائل سوئچ آف کرنا یا اُس کی گھنٹی بند کرنا ممکن نہ ہو اور بار بار کال آرہی ہو، جس کی وجہ سے گھنٹی کی آواز سے اپنی اور دوسرے کی نمازوں میں خلل ہورہا ہو تو ایسی مجبوری میں نماز توڑ کر موبائل سوئچ آف کردے یا گھنٹی بند کردے ۔

    مستفاد:قولہ:”ویستحب لمدافعة الأخبثین“ کذا في مواھب الرحمن ونور الإیضاح لکنہ مخالف لما قدمناہ عن الخزائن وشرح المنیة من أنہ إن کان ذلک یشغلہ أي: یشغل قلبہ عن الصلاة وخشوعھا، فأتمھا یأثم لأدائھا مع الکراھة التحریمیة، ومقتضی ھذا أن القطع واجب لا مستحب، ویدل علیہ الحدیث المار: ”لا یحل لأحد یوٴمن باللّٰہ والیوم الآخر أن یصلي وھو حاقن حتی یتخفف“، اللھم إلا أن یحمل ما ھنا علی ما إذا لم یشغلہ؛ لکن الظاھر أن ذلک لا یکون مسوغاً فلیتأمل۔ ثم رأیت الشرنبلالي بعد ما صرح بندب القطع کما ھنا قال: وقضیة الحدیث توجبہ۔(رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۲۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۱۸۹، ۱۹۰، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند