عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 170114
جواب نمبر: 17011401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 870-696/B=08/1440
اگر امام نماز میں قرأة کے اندر غلطی کرے تو مقتدی اس کو لقمہ دے سکتا ہے اور اسے امام لے سکتا ہے۔ نماز کو فساد سے حتی الامکان بچانا چاہئے۔ ہاں بلا ضرورت لقمہ دینا اور لینا مکروہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بات کچھ اس طرح ہے کہ ہماری آفس میں ظہر اور عصر کی نماز باجماعت ہوتی ہے جو کہ آفس ہی کے ایک صاحب جماعت کرواتے ہیں۔ باشرع ہیں اور دین کے بارے میں اچھی معلومات رکھتے ہیں۔ کبھی کبھی جب وہ نہیں ہوتے تو ایک اور صاحب ہیں وہ جماعت کرواتے ہیں لیکن میرے نزدیک ان میں ایک برائی ہے۔ ہماری آفس میں ایک قادیانی بھی ہے یہ صاحب ان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں ۔ ہوتا یہ ہے کہ سب اپنے اپنے گھر سے لنچ لے کر آتے ہیں یہ چار افراد ساتھ بیٹھ کر کھاتے ہیں اور چاروں ایک دوسرے کے پلیٹ میں کھانا کھاتے ہیں۔ کیا ان صاحب کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟ (۲)میں نے یہ سنا ہے کہ امام صاحب کی جائے نماز درمیان میں ہوتی ہے لیکن ہمارے یہاں جگہ کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے امام صاحب کی جائے نماز ایک طرف کونے میں ہوتی ہے اس سے نماز میں تو کوئی فرق نہیں آتا؟ (۳)ہماری آفس میں اذان اور اقامت دینے والے صاحب کی نہ تو داڑھی ہے اور نہ ہی مونچھیں ، اس سے ہماری نماز پر کوئی فرق تو نہیں پڑتا؟
3407 مناظرامام کے ساتھ قنوت پڑھنے کے بعد مسبوق کا اپنی آخری رکعت میں دوبارہ قنوت پڑھنا
2549 مناظرمیں ایک پٹرول پمپ میں کام کرتا ہوں جہاں میں پورے مہینے کا کام ایک یا دودن میں کرلیتا ہوں اور پورے مہینے کی تنخواہ لے کر واپس گھر میں چلا جاتا ہوں، پمپ میرے گھر سے ۴۰۰/کلو میٹر دور ہے، ان دنوں میں میں نماز پوری پڑھوں گا یا قصر پڑھوں؟
3386 مناظرمجھے
یہ پتہ کرنا ہے کہ قضا نماز کی جماعت ہوسکتی ہے اگر زیادہ ہوں؟