عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 56522
جواب نمبر: 56522
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 0000-0000/Sn=1/1436-U صورت مسئولہ میں آپ کو چاہیے کہ وضو کرکے دو تین منٹ میں ثناء اور تعوذ نہ پڑھ کے انتہائی مختصر قرأت کے ساتھ، تسبیحاتِ رکوع وسجود میں ایک مرتبہ پر اور قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد پر اکتفاء کرتے ہوئے فرض اور واجب نماز ادا کرلیں، اگر آپ اس طریقے پر نماز ادا کرنے پر قادر ہیں تو آپ شرعاً معذور نہیں ہیں، آپ کو جب نماز پڑھنی ہو وضو کرکے جلدی جلدی مذکورہ بالا طریقے پر نماز ادا کرلیں، ہاں اگر آپ اس پر بھی قادر نہیں ہیں؛ بلکہ اس طرح نماز پڑھنے کے دوران بھی خروجِ ریح ہوجاتا ہے، تو اگر آپ پر کسی ایک نماز کا کامل وقت اس کیفیت کے ساتھ گذرجائے کہ خروجِ ریح اتنی دیر کے لیے بھی بند نہ ہو جتنی میں آپ مذکورہ بالا طریقے پر نماز ادا کرسکیں تو آپ شرعاً معذور قرار پائیں گے، ایسی صورت میں آپ نماز کا وقت داخل ہونے پر ایک مرتبہ وضو کرلیں اور اس وضو سے فرض، واجب، نفل جو نماز چاہیں پڑھ سکتے ہیں، خروج ریح ناقضِ وضو نہ بنے گا، پھر جب دوسری نماز کا وقت آئے اس وقت بھی ایک مرتبہ وضو کرلیں بعد میں جو چاہیں نماز پڑھیں جب تک نماز کے پورے وقت کے درمیان ایک مرتبہ بھی یہ عارضہ خروج ریح کا پایا جائے گا تب تک آپ کے لیے یہی حکم ہے، ہاں جب ایسی حالت آجائے گی کہ کامل وقت ایک مرتبہ بھی عذر سے خالی گذرجائے گا تو پھر آپ معذور نہ رہیں گے، ایسی صورت میں آپ کو ہرنماز کے لیے وضو کرکے نماز پڑھنی ہوگی، اگرچہ صرف فرائض اور واجبات کی رعایت کرتے ہوئے پڑھیں جیسا کہ شروع میں لکھا گیا، ومن بہ عذر کسلس بول أو استطلاق بطن وانفلات ریح․․․ یتوضئون لوت کل صلاة لا لکل فرض ولا نفل لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”المستحاضة تتوضَّأ لوقت کل صلاة․․․ ویصلون بہ أي بوضوئہم في الوقت ماشاوٴوا من الفرائض الخ (حاشیة الطحطاوی علی المراقی: ۱۴۹، باب الحیض، ط اشرفی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند