• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600681

    عنوان: كسی جگہ مستقل رہائش اختیار كرلی تو گاؤں كی وطنیت كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارا آبائی وطن بہارکے ایک گاؤں میں ہے اور ہم لوگوں نے علیگڑھ میں بھی زمین خرید کر گھر بنارکھا ہے ہماری والدہ اور غیر شادی شدہ بہنیں وہاں رہتی ہیں لیکن ہم لوگ کاروباری مشغولیات کیوجہ سے دہلی میں رہتے ہیں اور چھٹیوں وغیرہ میں علیگڑھ ہی جاتے ہیں وطن اصلی نہیں تو اس صورت میں ہمارا وطن اصلی کون کون ہے اور ہمارے لئے قصرکا کیا حکم ہے ؟ اور ایک ہماری بہن ہیں جن کا گھر بہار کے ایک چھوٹے شہر دربھنگہ میں ہے لیکن وہ کام کی مشغولیات کیوجہ سے دہلی میں رہتی ہیں اور کبھی کبھار ہمارے علیگڑھ والے گھر میں آتی ہیں توان کے لیے قصر کی کیا صورت ہوگی؟ برائے مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 600681

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 216-161/H=03/1442

     (۱) علی گڈھ میں زمین خرید کر مکان بنا لیا ہے اور مستقلاً وہاں بھی بودو باش کی نیت ہے تو بہار کا گاوٴں اور علی گڈھ دونوں آپ کے وطن اصلی بن گئے دونوں جگہ جب بھی آئیں گے خواہ تھوڑی دیر کے لئے ہی ہو تو آتے ہی قصر ختم ہو جائے گی اور اتمام واجب ہوگا اور دہلی آپ کا وطن اقامت ہے دہلی میں جب پندرہ یا زائد دن قیام کی نیت کریں گے تو اتمام کریں گے اور پندرہ دن سے کم ٹھہریں گے تو قصر کا حکم ہوگا یعنی مسافر رہیں گے اگر بہار کے گاوٴں کی وطنیت بالکلیہ ترک کردی ہو تو اس کو صاف و واضح لکھ کر سوال کرلیں۔

    (۲) بہن کا گھر بہار کے ایک چھوٹے سے شہر دربھنگہ میں ہے کیا مطلب؟ یہ گھر وہی ہے کہ جس کو آپ نے اپنا وطن بہار کے ایک گاوٴں میں لکھا ہے یا یہ گھر بہن کی سسرال ہے؟ اور وہ عارضی طور پر دہلی میں کسی کام کی وجہ سے رہتی ہے؟ یا صورتِ حال اِس سے کچھ مختلف ہے؟ اس کو واضح انداز پر لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند