• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 5409

    عنوان:

    اگر کوئی بھی انسان اپنے شہر سے باہر جاتا ہے تقریباً ۳۰۰/ کلومیٹر تو وہ نماز کا اہتمام کیسے کرے، کیا وہ پوری نماز پڑھے؟ اور وہ سنت یا نوافل بھی پڑھے؟ اور اگر وہ راستہ میں ہے تو نماز کا اہتمام کیسے کرے ۔ کیا مسافر آدمی آدھی نمازپڑھ سکتا ہے؟ برائے کرم اس کا جواب بتادیں۔

    سوال:

    اگر کوئی بھی انسان اپنے شہر سے باہر جاتا ہے تقریباً ۳۰۰/ کلومیٹر تو وہ نماز کا اہتمام کیسے کرے، کیا وہ پوری نماز پڑھے؟ اور وہ سنت یا نوافل بھی پڑھے؟ اور اگر وہ راستہ میں ہے تو نماز کا اہتمام کیسے کرے ۔ کیا مسافر آدمی آدھی نمازپڑھ سکتا ہے؟ برائے کرم اس کا جواب بتادیں۔

    جواب نمبر: 5409

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 205=205/ م

     

    صورت مسئولہ میں شخص مذکور جس جگہ جانا چاہتا ہے اگر وہاں چودہ دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی نیت ہے تو راستہ میں بھی قصر کرے گا اور اس مقام پر پہنچنے کے بعد بھی قصر کرے گا، یعنی چار رکعت والی فرض نماز دو ہی رکعت ادا کرے گا اور سنن و نوافل کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر جلدی نہ ہو، سکون وقرار کا موقع ہو تو سنت و نفل بھی پڑھنی چاہیے اور اگر سکون و قرار نہ ہو تو چھوڑسکتا ہے، اور اگر جہاں جارہا ہے وہاں پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت ہے تو وہاں پہنچنے کے بعد وہ شخص مقیم ہوجائے گا اس لیے پہنچ کر پوری نماز پڑھے گا، قصر جائز نہیں، البتہ پہنچنے سے پہلے راستے میں بہردو صورت قصر ہی کرے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند