عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 170407
جواب نمبر: 170407
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:915-915/SN=9/1440
ترک نماز گناہ اور حد درجہ فسق ہے، جو شخص نماز چھوڑے گا اس کا وبال تو خود اسی کو بھگتنا پڑے گا، دوسرا نہیں بھگتے گا، قرآن کریم میں ہے: ولا تزر وازرة وزر أخری (النجم) لیکن ایسے آدمی کے ساتھ اختلاط سے دوسروں کو بھی بچنا چاہیے؛ کیونکہ فسق وفجور میں مبتلا شخص کے ساتھ اختلاط کی وجہ سے بسا اوقات دوسروں کے اندر بھی محسوس یا غیر محسوس طریقے پر وہ برائی پیدا ہوجاتی ہے، نیز اس میں اور بھی مفاسد ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند